Deobandi Books

حیات تقوی

ہم نوٹ :

28 - 34
نکلیں، یہیں منگوالیں۔ پھر دیکھیے کہ اللہ والے ہوئے کہ نہیں۔ اب اگر کوئی پھولوں میں رہتا ہے لیکن درمیان میں بھنگی پاڑہ بھی جاتا رہے تو گلشن کہاں تک اس کا مزاج بدلے گا، مہینے دومہینے چار مہینے میں کسی بہانا سے خانقاہ سے نکل گئے کہ میرا فلاں رشتہ دار بیمار ہے، پردیس سے میر ابھائی آیا ہوا ہے اور گناہوں کے اڈّوں پر پہنچ گئے، بھنگی پاڑہ کے کنستر مل گئے اور پھر سونگھ لیا۔ مزاج پھر خراب ہوگیا اور ساری محنت ضایع ہوگئی۔ اللہ تعالیٰ میرے شیخ کے درجات بلند فرمائے، کیا کہوں عجیب و غریب شیخ تھے، فرماتے تھے کہ تقویٰ والوں کے ساتھ رہو اور ان کے دامن کو مضبوط پکڑو    ؎
دامن  آں  نفس  کش  را   سخت  گیر
اور فرماتے تھے کہ جہاں اللہ پاک کی کوئی آیت آئی ہے اور کسی قسم کا حکم دیا گیا ہے تو ا س کی  آسانی کا طریقہ بھی اللہ پاک نے وہیں نازل فرمادیا۔ جیسے یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہَ  تقوٰی یوں تو تمہارے لیے مشکل ہوگا لیکن آسانی سے کیسے حاصل ہوگا؟ کُوۡنُوۡا مَعَ  الصّٰدِقِیۡنَ متقیوں کے ساتھ رہو۔
صفتِ صمدیت حق تعالیٰ کی احدیت کی دلیل ہے
اور فرمایا کہ دیکھو قُلۡ ہُوَ  اللہُ  اَحَدٌ  میں احد نازل ہوا، واحد نازل نہیں کیا    حالاں کہ واحد بھی اللہ کا نام ہے اور واحد کے معنیٰ بھی ایک ہیں۔ اَحد اور واحد میں کیا فرق ہے؟ اَحد کا اطلاق صرف ایک پر ہوتا ہے اور واحد کا اطلاق متعدد پر بھی ہوجاتا ہے۔ جیسے وَاحِدُ مِائَۃٍ ایک سو، وَاحِدُ اَلْف ایک ہزار۔ واحد ایک ہے لیکن ہزار پر بھی اطلاق ہورہا ہے۔ عرب جب کہے گا ایک ہزار لاؤ تو وَاحِدُ اَلْف کہے گا، ایک سو کو وَاحِدُ مِائَۃٍ کہے گا۔ لیکن اَحَدُ اَلْفٍ اَحَدُ مِائَۃٍ عربوں میں استعمال نہیں ہوتا۔ اَحد کا اطلاق صرف ایک ہی ذات پر ہوتا ہے لہٰذا اللہ تعالیٰ نے خاص یہ آیت نازل کی کہ احدیت میرے لیے خاص ہے۔ واحد کا استعمال تم ایک ہزار روپیہ پر بھی کرسکتے ہو۔ جیسے واحد الف کہتے ہو لیکن اَحد کا لفظ سوائے اللہ کے کہیں استعمال نہیں ہوسکتا۔ اب دلیل کیا ہے؟ سنیے حضرت شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ  نے فرمایا دلیل ہے اَللہُ  الصَّمَدُ کیوں کہ اشتراک دلیلِ احتیاج ہے، 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 7 1
3 حیاتِ تقویٰ 9 1
4 خونِ آرزو آفتابِ نسبت کا مطلع ہے 10 1
5 تقدیم الہام الْفُجُوْرْ عَلَی التَّقْوٰی کا راز 11 1
6 مادّۂ فجور تقویٰ کا موقوف علیہ ہے 11 1
7 تقویٰ کے لیے تقاضائے معصیت کا وجود ضروری ہے 11 1
8 راہِ حق کے غم کی عظمت 11 1
9 مونچھوں کا شرعی حکم 13 1
10 گناہ گار زندگی ترک کرنے کا ایک سچا واقعہ 13 1
11 نافرمان اعضاء کی بے وقعتی 13 1
12 تقویٰ کیا ہے؟ 14 1
13 کام نہ کرو اور انعام لو! 14 1
14 متقی کسے کہتے ہیں؟ 15 1
15 بیعت کی حقیقت 15 1
17 بیعت کی ایک حسی مثال 15 15
18 فرشتوں پر اولیاء اللہ کی فضیلت کا سبب 16 1
19 الہام فجور و تقویٰ کی دیا سلائی سے عجیب مثال 17 1
20 استزلال شیطان کا سبب کسب معصیت ہے 18 1
21 جلد توبہ کرنے کا ایک عجیب فائدہ 19 1
22 خطاکاروں پر حق تعالیٰ کی صفتِ کرم و صفتِ فضل کا ظہور 19 1
23 تقرب الی اللہ کے دو راستے 20 1
24 ایک راستہ تقویٰ ہے اور دوسرا راستہ توبہ ہے 21 1
25 جاہ اور باہ دو مہلک بیماریاں 21 1
26 آہ اور اللہ کا قرب 21 1
27 کبر کا ایٹم بم اور اس کے اجزائے ترکیبی 22 1
28 بَطَرُ الْحَقِّ اور غَمْطُ النَّاسِ کبر کے دو جزو اعظم 23 1
29 کفر سے نفرت واجب، کافر کو حقیر سمجھنا حرام 23 1
30 مجدد اعظم حکیم الامت تھانوی کی شانِ عبدیت و فنائیت 24 1
32 کبر کا بم ڈسپوزل اسکواڈ 24 1
33 کبر سے نجات کا طریقہ 25 1
34 نافرمانوں کو حقیر نہ سمجھنے کا طریقہ 25 1
35 حصولِ تقویٰ کا آسان طریقہ 26 1
36 عشق مجازی کے شدید بیماروں کے لیے نسخۂ اصلاح 26 1
37 علامہ خالد کُردی رحمۃ اللہ علیہ کا واقعہ 27 1
38 صفتِ صمدیت حق تعالیٰ کی احدیت کی دلیل ہے 28 1
39 تبدیل سیئات بالحسنات پر مولانا رومی کی عجیب تمثیل 29 1
40 آفتابِ ظاہری کا اثر نجاستوں پر 30 1
41 آفتابِ رحمتِ حق کا اثر باطنی نجاستوں پر 30 1
42 نسبت مع اللہ کے آثار 31 1
43 نورِ تقویٰ کیسے پیدا ہوتا ہے؟ 31 1
44 فلاح کے معنیٰ 32 1
Flag Counter