Deobandi Books

حیات تقوی

ہم نوٹ :

16 - 34
خود نہیں آتا بلکہ ہر علاقہ کے ڈپٹی کمشنر کو اپنا نمائندہ بناتا ہے کہ کسانوں سے رابطہ قائم کرکے سرکاری پیسے سے ان کو ادائیگی کرو اور ان سے گندم خریدلو اور اسلام آباد بھیج دو۔ اسی طرح اللہ والے اللہ تعالیٰ کے نمایندے ہیں، بندو ں کو خرید کر وہ اللہ تعالیٰ کے پاس بھیج دیتے ہیں، یعنی ولی اللہ بننے کا راستہ بتادیتے ہیں جس پر چل کر وہ اللہ والا ہوجاتا ہے۔ وہ اپنے لیے نہیں خریدتے، اللہ تعالیٰ کی بندگی سکھانے کے لیے بیعت کرتے ہیں، بیعت کے معنیٰ ہیں بِکنا، دراصل وہ بکتا ہے اللہ کے ہاتھ۔ اللہ والوں کا ہاتھ نمایندہ ہوتا ہے، جیسے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جو لوگ میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر بیعت کررہے ہیں وہ اصل میں میرے نبی کا ہاتھ نہیں ہے، میرا ہاتھ ہے یَدُ اللہِ  فَوۡقَ  اَیۡدِیۡہِمۡ 2؎  اللہ کا ہاتھ ہے وہ۔ اے صحابہ! سمجھ لو کہ تم میرے پیغمبر صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے ہاتھ پر جو بیعت کررہے ہو وہ میرے نبی کا ہاتھ نہیں ہے یَدُ اللہِ  فَوۡقَ  اَیۡدِیۡہِمۡ اے صحابہ(رضی اللہ عنہم)! تمہارے ہاتھوں پر بظاہر نبی کا ہاتھ ہے مگر اس ہاتھ میں دراصل میر اہاتھ ہے، نبی کا ہاتھ میرا خلیفہ اور نمایندہ ہے۔ تو اسی طرح جو نائبِ رسول ہیں، جب وہ بیعت کرتے ہیں تو ان کے ہاتھ پر اللہ کا ہاتھ ہوتا ہے، بیعت ہونے والا اللہ کے ہاتھ فروخت ہوتا ہے، اسی لیے اہل اللہ کے گروہ میں شامل ہوکر جلد اللہ والا ہوجاتا ہے۔
تو عرض کررہا تھا کہ گناہ کے تقاضوں سے پریشان نہ ہوں، یہ تقاضے آپ کی ولایت کے لیے سیڑھی ہیں، جس کو یہ تقاضے نہیں ہوں گے تو وہ ہیجڑا ہوجائے گا، پھر ولایتِ خاصہ مل ہی نہیں سکتی، اگر انسان بالکل صفر ہوجائے، کوئی تقاضا ہی اس میں پیدا نہ ہو تو ولی اللہ بھی نہیں ہوسکتا۔
فرشتوں پر اولیاء اللہ کی فضیلت کا سبب
اولیاء اللہ فرشتوں سے اسی لیے بازی لے گئے، اسی لیے ان کا درجہ فرشتوں سے زیادہ ہے کہ ان کے دل میں گناہ کے تقاضے پیدا ہوتے ہیں لیکن یہ ان پر عمل نہ کرکے دل پر غم اُٹھالیتے ہیں، فرشتے دیکھتے ہیں کہ ہم کو تو کوئی تقاضا نہیں ہوتا لیکن یہ بے چارے ہر وقت 
_____________________________________________
2 ؎  الفتح : 10
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 7 1
3 حیاتِ تقویٰ 9 1
4 خونِ آرزو آفتابِ نسبت کا مطلع ہے 10 1
5 تقدیم الہام الْفُجُوْرْ عَلَی التَّقْوٰی کا راز 11 1
6 مادّۂ فجور تقویٰ کا موقوف علیہ ہے 11 1
7 تقویٰ کے لیے تقاضائے معصیت کا وجود ضروری ہے 11 1
8 راہِ حق کے غم کی عظمت 11 1
9 مونچھوں کا شرعی حکم 13 1
10 گناہ گار زندگی ترک کرنے کا ایک سچا واقعہ 13 1
11 نافرمان اعضاء کی بے وقعتی 13 1
12 تقویٰ کیا ہے؟ 14 1
13 کام نہ کرو اور انعام لو! 14 1
14 متقی کسے کہتے ہیں؟ 15 1
15 بیعت کی حقیقت 15 1
17 بیعت کی ایک حسی مثال 15 15
18 فرشتوں پر اولیاء اللہ کی فضیلت کا سبب 16 1
19 الہام فجور و تقویٰ کی دیا سلائی سے عجیب مثال 17 1
20 استزلال شیطان کا سبب کسب معصیت ہے 18 1
21 جلد توبہ کرنے کا ایک عجیب فائدہ 19 1
22 خطاکاروں پر حق تعالیٰ کی صفتِ کرم و صفتِ فضل کا ظہور 19 1
23 تقرب الی اللہ کے دو راستے 20 1
24 ایک راستہ تقویٰ ہے اور دوسرا راستہ توبہ ہے 21 1
25 جاہ اور باہ دو مہلک بیماریاں 21 1
26 آہ اور اللہ کا قرب 21 1
27 کبر کا ایٹم بم اور اس کے اجزائے ترکیبی 22 1
28 بَطَرُ الْحَقِّ اور غَمْطُ النَّاسِ کبر کے دو جزو اعظم 23 1
29 کفر سے نفرت واجب، کافر کو حقیر سمجھنا حرام 23 1
30 مجدد اعظم حکیم الامت تھانوی کی شانِ عبدیت و فنائیت 24 1
32 کبر کا بم ڈسپوزل اسکواڈ 24 1
33 کبر سے نجات کا طریقہ 25 1
34 نافرمانوں کو حقیر نہ سمجھنے کا طریقہ 25 1
35 حصولِ تقویٰ کا آسان طریقہ 26 1
36 عشق مجازی کے شدید بیماروں کے لیے نسخۂ اصلاح 26 1
37 علامہ خالد کُردی رحمۃ اللہ علیہ کا واقعہ 27 1
38 صفتِ صمدیت حق تعالیٰ کی احدیت کی دلیل ہے 28 1
39 تبدیل سیئات بالحسنات پر مولانا رومی کی عجیب تمثیل 29 1
40 آفتابِ ظاہری کا اثر نجاستوں پر 30 1
41 آفتابِ رحمتِ حق کا اثر باطنی نجاستوں پر 30 1
42 نسبت مع اللہ کے آثار 31 1
43 نورِ تقویٰ کیسے پیدا ہوتا ہے؟ 31 1
44 فلاح کے معنیٰ 32 1
Flag Counter