حیات تقوی |
ہم نوٹ : |
|
سلطان نے جیتے جی اللہ کے نام پر سلطنت چھوڑ کر فقیری اختیار کی، اللہ تعالیٰ نے ان کو یہ عزت دی کہ آج اولیاء اللہ کی زبان پر ان کا تذکرہ ہے اور تفسیر روح المعانی کے چوتھے پارے میں علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے اس سلطان خوش بخت، تارکِ تخت کا تذکرہ کیا ہے۔ فرماتے ہیں کہ غار نیشاپور میں دس سال عبادت کرنے کے بعد سلطان ابراہیم ابن ادہم رحمۃ اللہ علیہ حج کرنے آئے تو طواف کرتے ہوئے انہوں نے ایک درخواست کی اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ الْعِصْمَۃَ اے اللہ! میں آپ سے معصومیت چاہتا ہوں یعنی میں بالکل معصوم ہوجاؤں کہ مجھ سے گناہ کبھی نہ ہو۔ دل میں آواز آئی کہ اے سلطان ابراہیم ابن ادہم! میں جانتا ہوں کہ تو نے میری محبت میں سلطنت فدا کی ہے اور میں تیری محبت کی قدر کرتا ہوں لیکن جو سوال تو کررہا ہے ساری دنیا کے انسان میرے دروازے پر یہی سوال کررہے ہیں۔ کُلُّ عِبَادِہٖ یَسْئَلُوْنَہُ الْعِصْمَۃَ ہر انسان جو حج کرنے آتا ہے مجھ سے یہی کہتا ہے کہ اے اللہ! مجھے معصوم کردے کہ آیندہ مجھ سے کبھی گناہ صادر ہی نہ ہو لیکن اے ابراہیم! اگر ہم سب کی دعا قبول کرلیں اور سب کو معصوم کردیں تو ساری دنیا تو ہوگئی معصوم فَعَلٰی مَنْ یَّتَکَرَّمُ وَعَلٰی مَنْ یَّتَفَضَّلُ تو پھر میں کس پر مہربانی کروں گا اور کس پر کرم کروں گا؟5؎ میری صفتِ کرم اور صفتِ فضل اور صفتِ مغفرت کس پر ظاہر ہوگی؟یہ درخواست کرو کہ اے اللہ! مجھ کو گناہو ں سے محفوظ فرما اور توفیق دے دے توبہ کی اور استقامت کے ساتھ رہنے کی اور اگر پھر بھی خطا ہوجائے تو پھر توبہ کرلو۔ تقرب الی اللہ کے دو راستے حضرت امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ کے استاد علامہ اسفرائینی رحمۃ اللہ علیہ نے تیس سال تک دعا مانگی کہ اے اللہ! مجھے معصوم کردیجیے، عصمت دے دیجیے کہ مجھ سے بس کبھی خطا نہ ہو۔ یہ بھی ان کا ایک مقام تھا۔ یہ دعا وہی مانگے گا جو اللہ کی نافرمانی نہیں چاہتا۔ ایک دن ان کے دل میں خیال آگیا کہ باوجود کریم ہونے کے اللہ تعالیٰ نے تیس سال تک میری دعا قبول نہیں کی۔ _____________________________________________ 5 ؎روح المعانی 104/4،اٰل عمرٰن (155) دار احیاء التراث، بیروت