ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2016 |
اكستان |
|
کے نزدیک سب سے اَعلیٰ و برتر تھی،عہد ِنبوی کی جنگوں میں جو جانوں کا اِتلاف ہوا اُس سے کوئی بھی عقلِ سلیم رکھنے والا اِنسان باآسانی اَندازہ لگا سکتا ہے کہ اِسلام کی اِشاعت میں زور زبردستی اور تیغ وتفنگ کا عمل دخل بالکل بھی نہیں تھا اور ایسا ہوبھی کیسے سکتا تھا جبکہ اللہ صاف طورپر (لَآ اِکْرَاہَ فِی الدِّیْنِ) اور( لَکُمْ دِیْنُکُمْ وَلِیَ دِیْنِ ) کا اِعلان کر چکاتھا،اِسلام کی اِشاعت میں اَصالةبے مثال سیرتِ نبوی اور آپ کے اَصحاب کے کردار و عمل کا دخل رہا،اُنہوں نے جس ملک یا شہر کو فتح کیاتو حسب ِروایت وہاں تباہی و تاراجی مچانے کی بجائے وہاں کے لوگوں کو اَمان دیا ،اُنہیں پُراَمن طورپر اِسلام کی دعوت دی اوراگر اُنہوں نے نہیں مانا تو بہت معمولی جزیہ کے عوض اُنہیں اُن کے دین پر چھوڑ دیا،عیسائیت اور اِستشراق کی جانب سے اِسلام کی شبیہ کو خراب کرنے والا یہ اِعتراض بلکہ اِتہام اور بہتان کتنا صریح جھوٹ ہے کہ خود کئی ایک مستشرقین نے اپنی کتابوں میں اِس کی تردید کی ہے ،معروف مستشرق عالِم ٹامس کارلائل(١٨٨١ھ/١٧٩٥ئ) نے اپنی کتاب On Heroes , Hero-worship and the Heroic in History میں جہاں نبی پاک ۖ کو تمام اَنبیا کے سردارکے طورپر مانا اور پیش کیا ہے، وہیں اُس نے اِسلام کی اِشاعت میں تلوار کے عمل دخل کوقطعًا جھوٹ اوریاوہ گوئی قراردیتے ہوئے یہ لکھا ہے کہ ''یہ عقل میںآ نے والی بات ہی نہیں کہ ایک شخص جو اپنی دعوت کے اِبتدائی دنوں میں بالکل تنِ تنہا ہو،کوئی اُس کو ماننے والا نہ ہو،وہ اکیلے پوری قوم اور جماعت کے خلاف تلوار لے کر اُٹھ کھڑا ہو اور اُنہیں اپنے آپ کو منوانے پر مجبور کردے ۔'' (محمد المثل العلی، تعریب : محمد السباعی، ص ٢١ مکتب النافذ، مصر٢٠٠٨ئ) کارلائل کے علاوہ بھی متعدد مسیحی اور مستشرق علما ،اَدبا اور شعراء نے اِس بات کا نہ صرف اِعتراف کیا ہے کہ نبی پاک ۖ کی ذات سراپا رحمت تھی بلکہ اُنہوں نے اِنصاف پسندی کا ثبوت دیتے ہوئے اپنے اپنے طورپر دلائل کے ذریعے اِس کو ثابت بھی کیاہے،گوکہ اُن کے مقابلے میں سیرت ِنبوی اور اِسلام کو اپنے سطحی اِعتراضات و اِشکالات کا نشانہ بنانے والوں کی تعداد زیادہ رہی اور