ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2014 |
اكستان |
|
ذریعے، اگر وہ حرام ہے تو اِختلافِ آلات کی بنا پر اُس میں کوئی فرق نہیں آتا مثلاً: شراب چاہے دیسی مٹکوں میں بنائی جائے یا جدیدآلات ومشینوں کے ذریعے، بہر صورت اگر اُس میں نشہ ہے تو حرام کہا جائے گا، اِسی طرح اگر کوئی شخص کسی کو آلۂ جارحہ سے قتل کرے یا گولی مارکرقتل کرے یا پھانسی پر لٹکا کر جان لے یا زہر کھلا کر یا کرنٹ لگا کر یا زہر کا اِنجکشن دے کر مارے، اِن سب صورتوں کو قتل ہی کہیں گے، لہٰذا تصویر سازی جو کہ حرام ہے وہ کسی بھی ذریعے سے ہو حرام ہو گی اور جس طرح کا غذ پر اُترنے کے بعد یہ تصویر حرام ہے اِسی طرح جس وقت اُس کے اَصل کو کیمرے کی ڈسک میں محفوظ کیا جارہا ہو تو عملاً اُس کا حکم بھی تصویر محرم کا حکم ہو گا چاہے محفوظ ہونے والی شکل اِبتدائً ذرات کی شکل میں ہی کیوں نہ ہو۔ وفی التوضیح: قال صحابنا وغیرھم: تصویر صورة الحیوان حرام شد التحریم وھو من الکبائر وسواء صنعہ لما یمتھن و لغیرہ فحرام بکل حال؛ لن فیہ مضاھاة لخلق اﷲ، وسواء کان ف ثوب و بساط و دینار و درھم و فلس و ناء و حائط… وبمعناہ قال جماعة العلماء مالک والثور وبوحنیفة وغیرہم رحمھم (عمدة القاری). (عمدة القار شرح البخاری: 309/10، باب عذاب المصورین یوم القیامة. (ط: دارالطباعة العامرة). وکذا فی الفتاوی الھندیة: 359/5 وکذا فی البدائع:116/1 وکذا ف الدّرمع الرّد: 409/2، مطلب: ذا تردد الحکم بین سنة وبدعة وکذا ذکر العلامة النوو ف شرحہ علی صحیح مسلم: 99/2(النووی علی مسلم : 199/2، باب تحریم تصویر صورة الحیوان، ط: رحیمیہ دیوبند) نیز تصویر سازی کی حرمت کے متعلق کم وبیش چالیس حدیثیں آپ علیہ الصلوٰة والسلام سے مروی ہیں اور تمام کی تمام مطلق تصویر کے متعلق ہیں (کسی بھی ذریعے سے تصویر تیار کی جائے) اِس کے برعکس تصویر کے جواز کی کوئی روایت نہیں ملتی، نیزحضور اَکرم ۖ کے اَقوال واَفعال کا، صحابہ کرام سے بڑھ کر کوئی شارح نہیں ہو سکتا، یہ حضرات آپ علیہ الصلوٰة والسلام کے حقیقی رمز شناس اور ہر قول