ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2014 |
اكستان |
حرف آغاز نَحْمَدُہ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِےْمِ اَمَّابَعْدُ ! ڈاکٹر طاہر القادری نامی شخص پاکستان میں بہت عرصہ سے عملی تضادات کا مظاہرہ کر کے اپنے ماننے والے چندبے وقوفوں سے قائد ِ اِنقلاب کے نعرے لگواکر خوش ہو رہاہے اور ہر نعرے کے جواب میں اُس کی طرف سے پھینکی جانے والی دال بھری روٹی اُچکنے کے لیے ملنگ گتھم گتھا ہوجاتے ہیں اِس طرح دونوں کے من پسند کھیل کا ایک چلَّہ پورا ہوچکا ہے۔ پاکستانیوں کی بڑی تعداد اِس غیر سنجیدہ شخص کی بے ترتیب حرکات دیکھ کر دُور ہی سے بیزاری کا اِظہار کر رہی ہے لیکن اُن کے دائیں بائیں منڈ لانے والوں میں تھوڑے بہت ایسے لوگ بھی ہوں گے جو اُن کے بارے میں اپنی سادگی اور لاعلمی کی وجہ سے خوش فہمی کا شکار ہوئے ہوں گے ،اگر اُن کے علم میں اِن صاحب کی حدود ِ اَربعہ آجائیں تو بہت ممکن ہے کہ وہ بھی اِن کی شعبدہ بازی سے بیزاری کا اِعلان کردیں۔ اپنی طرف سے کچھ لکھنے کے بجائے ہم چاہیں گے کہ ایسے حضرات کی آراء اور مشاہدات نقل کر دیے جائیں جو اِن ڈاکٹر صاحب کے بہت قریب رہ چکے ہوں۔ محمدنواز صاحب کھرل کی چار سو اُنتالیس صفحات پر مشتمل کتاب ''متازعہ ترین شخصیت'' جس کو فاتح پبلشر لاہور نے شائع کیا ہے ،ڈاکٹر صاحب کی تاریک شخصیت پر معلوماتی ذخیرہ اور تبصروں پر مشتمل ہے اِس سے چند اِقتباسات نہایت اِختصار کے ساتھ اپنے اِداریہ میں پیش کر رہے ہیں۔ اُس میں ایک جگہ تحریر ہے :