ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2014 |
اكستان |
|
مسئلہ : سات آدمی گائے میںشریک ہوں اور آپس میں گوشت تقسیم کریں تو تقسیم میں اَٹکل سے کام نہ لیں بلکہ خوب ٹھیک ٹھیک تول کر بانٹیں کیونکہ کسی حصہ کے کم یا زیادہ ہونے میں سود ہو جائے گا خواہ شریک اِس پر راضی بھی ہوں ۔ اورجس طرف گوشت زیادہ گیا ہے اُس کا کھانا بھی جائز نہیں اَلبتہ اگر گوشت کے ساتھ سری پائے اور کھال کو بھی شریک کرلیا تو جس طرف سری پائے یاکھال ہو اُس طرف اگرگوشت کم ہو تو درست ہے چاہے جتنا کم ہو، جس طرف گوشت زیادہ ہو اُس طرف سری پائے بڑھائے گئے تو اَب بھی سود رہا۔ مسئلہ : اگر ایک جانور میں کئی آدمی شریک ہیں اور وہ سب آپس میں تقسیم نہیں کرتے بلکہ ایک ہی جگہ کچایاپکا کر فقراء واَحباب میں تقسیم کریں تو یہ بھی جائز ہے۔ مسئلہ : تین بھائی یا زیادہ یعنی سات تک بھائی ایک گائے میں شریک ہوں اور کہیں کہ اپنی اپنی ضرورت کا گوشت لے لو اور باقی فقراء پر تقسیم کردو تو یہ جائز نہیں بلکہ یا تو پہلے کچھ فقراء کو دے کر پھر باقی کو برابر برابر تقسیم کرلیں یا پہلے برابربرابر تقسیم کریں پھر ہر ایک اپنے حصہ میںسے فقراء کودے۔ متفرق مسائل : مسئلہ : اُونٹ میں نحراَفضل ہے اورذبح بھی جائزہے جبکہ گائے بکری میں ذبح مستحب ہے ۔ مسئلہ : تنہا ایک شخص پوری گائے ذبح کرے تو پوری گائے ایک قربانی ہوکرکُل کی کُل واجب ہوئی۔ مسئلہ : اپنی قربانی کو اپنے ہاتھ سے ذبح کرنا بہتر ہے ۔اگر کوئی خود ذبح کرنا نہ جانتا ہو یا اُس کی ہمت نہ ہوتی ہو تو کسی اورسے ذبح کرالے اورذبح کے وقت جانور کے سامنے کھڑا ہونا بہتر ہے۔ مسئلہ : قربانی کرتے وقت زبان سے نیت کہنا اور دُعا پڑھنا ضروری نہیں۔ اگر دِل میں خیال کرلیا کہ میں قربانی کرتا ہوں اورزبان سے کچھ نہیں پڑھا فقط زبان سے بِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکْبَرْ کہہ کر ذبح کردیا تو بھی قربانی درست ہو گئی لیکن اَگر یاد ہو تو دُعا پڑھ لینا بہتر ہے ۔