ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2014 |
اكستان |
''جھوٹ''کیا ہے ؟ ایک مسئلہ میں اور عرض کرتا ہوں وہ یہ ہے کہ جھوٹ جو ہے جھوٹ کیا چیز ہے ؟ جھوٹ کو کتابوں میں لغت کی جو لکھا جائے گا اور فلسفہ کی کتابوں میں جو لکھا جائے گا وہ یہ لکھا جائے گا کہ خلاف ِ واقع کوئی بات کہے تو وہ جھوٹ ہے، اُن کے ہاں تو یہ ہے ۔ اور شریعت میں جھوٹ کی تعریف اَلگ ہے کیونکہ شریعت میں تعلق ہے ثواب اور گناہ سے تو شریعت نے اَلگ تعریف کی ہے اِس کی، تو شریعت میں جھوٹ وہ ہے کہ جس میں نقصان ہو اور سچ بولنا بھی منع ہوجاتا ہے بعض دفعہ اور بعض دفعہ سچ بولنا گناہ بھی ہوجاتا ہے، اگر آپ یہ جانتے ہیں کہ یہ آدمی اگر اِسے پتہ چل گیا کہ فلاں جگہ فلاں آدمی ہے تو یہ اُسے جان سے مار دے گا یہ اُس کے پیچھے پڑا ہوا ہے تو آپ کے لیے سچ بولنا وہاں گناہِ عظیم ہے اور آپ چاہے جھوٹ جو بھی بول لیں کہ ہاں وہ مِلا تو تھا راستے میں فلائنگ کوچ سے جا رہا تھا فلاں جگہ جا رہا تھا تاکہ اُس کا ذہن اِدھر سے ہٹ جائے اِس کی جان بچ جائے ورنہ آپ جانتے ہیں ظالم ہے قاتل ہے ڈاکو ہے اِغوا کرنے والا ہے پوچھ رہا ہے فلاں لڑکی جو تھی وہ اِدھر سے گزری تھی آج کالج آئی ہے نہیں آئی ہے ؟ چپڑاسی سے پوچھتا ہے اور پتہ ہے اُسے کہ یہ اِغوا کرنا چاہتا ہے اُسے تو چپڑاسی کے ذمہ جھوٹ بولنا فرض ہے۔ وہ جاہل ہے دین سے تو پھر کہے گا کہ میں جھوٹ بولوں یا سچ بولوں ؟ ممکن ہے کہ وہ سچ ہی اِختیار کر لے وہ سچ گناہ ہوجائے گا شریعت کی نظر میں، لغت کی کتابوں کی بات نہیں۔ قرآن کی تفسیر حدیث ہی سے کی جاسکتی ہے ڈکشنری سے نہیں : تو اِس لیے شریعت کی جتنی بھی چیزیں ہیں قرآنِ پاک ہے اُس کو جو حل کیا جاتا ہے وہ اَحادیث کی روشنی میں حل کیا جاتا ہے لُغت سے نہیں کیا جاتا فقط لُغت کافی نہیں ہوتی ، تفسیر کہتے ہیں معنی ٔ مرادی بیان کرنے کو کہ جنابِ رسول اللہ ۖ کی مراد یہ تھی تفسیر کے معنی ترجمہ کے نہیں ہیں ترجمہ جو ہے وہ تو ڈکشنری سے بھی ہو سکتا ہے غیر مسلموں نے بھی بڑی بڑی ڈکشنریا ں لکھ رکھی ہیں اور بڑے بڑے بلیغ