ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2014 |
اكستان |
کام کو کرتے رہنے کی گنجائش ہے ،ساتھ ساتھ توبہ اِستغفار کرتے رہیں اور حلال کاروبار میسر آجانے کے بعد اِس کام سے بالکلیہ کنارہ کشی اِختیار کر لیں۔ فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ الاحقر زین الاسلام قاسمی اِلٰہ آبادی ( نائب مفتی دارُالعلوم دیوبند) ٣ رجب المرجب ١٤٣٢ھ اَلجواب صحیح محمود حسن بلند شہری غفرلہ ، فخر الاسلام حبیب الرحمن عفا اﷲ عنہ ، وقار علی بقیہ : اِسلامی معاشرت کاش معاشرہ کے بااَثر اور باحیثیت لوگ اِس مسئلہ کی سنگینی کا سنجید گی سے جائزہ لیں اور خود اِس ''کثرتِ جہیز'' کے عمل سے پرہیز کریں تاکہ دُوسروں کو بھی حوصلہ ملے اور اِس وباء کے اَثرات کم ہو سکیں، اِس سلسلہ میں اِخلاص کے ساتھ جہد ِمسلسل کی ضرورت ہے۔ اِس مشورے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ لڑکی کے والدین کو بیٹی کے ساتھ حسنِ سلوک کا حق نہیں بلکہ اَصل جس چیز پر بند لگانا ہے وہ لڑکے والوں کا جہیز کا لالچ کرنا ہے۔ لڑکے والوں کو سوچناچاہیے کہ اُنہیں لڑکی دی جارہی ہے اِس کے مقابلہ میں دُنیوی ساز وسامان کی کیا حیثیت ہے۔ نکاح میں یہ لالچ اور نیت کی خرابی سخت فتنوں کا باعث بنی ہوئی ہے اور اَزدواجی زندگی میں بگاڑ کا سبب بن گئی ہے، اللہ تعالیٰ اِس سے محفوظ رکھے۔ آمین۔(جاری ہے)