ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2014 |
اكستان |
|
بسم اﷲ الرحمن الرحیم الجواب وباﷲ التوفیق : حامدًا ومصلیًا ومسلمًا ! شریعت ِاِسلامیہ میں جاندار کی تصویر سازی اور تصویر بنانا خواہ ڈیجیٹل کیمرے کے ذریعے ہو یا دُوسرے کسی قسم کے کیمروں کے ذریعے، تصویر چاہے چھوٹی ہو یا بڑی، بہر صورت ناجائز اور حرام ہے، اِس مسئلے میں اَحادیث ِرسول ۖ عَنْ عَبْدِاﷲِ بْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِِ ۖ یَقُوْلُ: '' اِنَّ اَشَدَّ النَّاسِ عَذَابًا عِنْدَ اﷲِ الْمُصَوِّرُوْنَ ''(صحیح البخاری: رقم:5950، باب عذاب المصورین یوم القیامة) وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ ۖ یَقُوْلُ: کُلُّ مُصَوِّرٍ فِی النَّارِ۔ (مشکوة المصابیح رقم الحدیث : ٤٤٩٨) اَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ ۖ قَالَ : اِنَّ الَّذِیْنَ یَصْنَعُوْنَ ھٰذِہِ الصُّوَرَ یُعَذَّبُوْنَ یَوْمَ الْقِیَامَةِ یُقَالُ لَھُمْ اَحْیُوْا مَا خَلَقْتُمْ.( بخاری شریف رقم : ٥٩٥١ باب عذاب المصورین یوم القیامة) اَفعالِ صحابہ اور عباراتِ اَکابرِ اُمت موجود ہیں۔ نیز آپ کی یہ تحقیق کہ '' اِس جدید دور میں کیمروں میں فرق ہو گیا ہے کہ پرانے کیمروں میں رِیل اور فلم ڈالی جاتی تھی پھر فوٹو کھینچتا تھا اِس کے بعد اُس کو دھو کر تصویر بنتی تھی لیکن اَب ڈیجیٹل کیمرے آگئے ہیں جن میں فلم نہیں ہوتی بلکہ یہ عکس کو اِلیکٹرونک طریقے سے جذب کرتے ہیں ۔'' یہ تحقیق اور آپ کا یہ نظریہ اپنی جگہ پرٹھیک ہے لیکن آپ کی اِس تحقیق سے نفس ِمسئلہ پر کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ یہ بات مسلَّم ہے کہ کسی شے کے حلال یا حرام ہونے میں اُس کے ذرائع وآلات کا کوئی اِعتبار نہیں، اگر کوئی چیز حرام ہے تو اُس کا وجود ہاتھوں سے ہوا ہو یا سانچوں اور مشینوں کے