ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2014 |
اكستان |
|
نہیں ماننی تو خفاہوں گے پھرکیا کرے ؟ تو یہ کر ے کہ خفا اُنہیں نہ ہونے دے جہاں تک ہو سکے،کوئی اور طریقے اِختیار کرے، بہت طریقے ہیں جن سے ایک اِنسان ایک طرح نہیں منتا تو دُوسری طرح منتا ہے بالواسطہ من جاتا ہے کوئی اور ذرائع ہوں اُن سے مان جاتا ہے ۔اور جس طرح سے بہلا دیا جاتا ہے بہلانے کی کوشش کرے، اچھا بہلانے میں تو آتے ہیں بہت بوڑھے ہوگئے ہوں تو، سمجھ نے کام ہی چھوڑ دیا اُن کی اور ایسے بوڑھاپے سے تو پناہ مانگی گئی ہے اللہ تعالیٰ پناہ میں رکھے کہ جس میں اِنسان کی سمجھ کام چھوڑدے اِس کا نام ہے ھَرَمْ ۔ اَعُوْذُبِکَ مِنَ الْھَرَمْ آیا ہے حدیث شریف میں، ایسے بوڑھاپے سے پناہ مانگی گئی ہے اور یہ بھی آیا مِنْ اَنْ اُرَدَّ اِلٰی اَرْذَلِ الْعُمُرْ ١ عمر کے بدترین حصے تک مجھے پہنچائے(اِس سے پناہ چاہتا ہوں)۔ عمر بڑی لمبی لمبی ہوجاتی ہے صحابہ کرام کی بڑی لمبی عمریں ہوئی ہیں دو ڈھائی سو سال کم اَز کم حضرت سلمان رضی اللہ عنہ کی ہے ورنہ اِس سے بھی زیادہ تین سو چار سو پانچ سو مختلف اَقوال ہیں بہت بڑی عمر پائی ،ڈھائی اور تین سو تو پائی ہی پائی ہے لیکن اِسلام لانے کے بعد عمر کا آخری حصہ ساٹھ سال اِسلام میں گزارے ہیں اُنہوں نے، حسان اِبن ثابت اَنصاری رضی اللہ عنہ ساٹھ سال کے تھے جب مسلمان ہوئے اور ساٹھ سال اِسلام میں گزارے، اِس طرح کے واقعات ہیں یہ لیکن اَرْذَلِ الْعُمُرْ کا حصہ نہیں آیا اَرْذَلِ الْعُمُرْ جو ہے پناہ اُس سے مانگی گئی ہے لمبی عمر سے نہیں مانگی گئی ۔ اگر اَعمال اچھے ہوں تو لمبی عمر مبارک ہے : بلکہ لمبی عمر کو تو فرمایا کہ طُوْبٰی لِمَنْ طَالَ عُمْرُہ وَحَسُنَ عَمَلُہ ٢ وہ آدمی بڑا خوش قسمت ہے کہ عمر لمبی عمل اچھے گویا عمر لمبی اور عمل اچھے ہوںتو کوئی بات نہیں ۔ بلکہ یہ کہ عمر میں ایسا حصہ آجائے ( لِکَیْلَا یَعْلَمَ مِنْ بَعْدِ عِلْمٍ شَیْئًا ) ٣ اِس سے پناہ مانگی گئی ہے مِنْ اَنْ اُرَدَّ اِلٰی اَرْذَلِ الْعُمُرْ تو وہ تو بہلانے کا معاملہ جو ہے وہ تو اُس وقت ہوتا ہے جو ١ بخاری شریف کتاب الدعوات رقم الحدیث ٦٣٧٤ ٢ مشکوة شریف کتاب الدعوات رقم الحدیث ٢٢٧٠ ٣ سُورة الحج : ٥