ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2014 |
اكستان |
|
فرقہ واریت کو ختم کرنا ہے تو منعم علیہم کے طریق سے جڑ جائیں۔ (٣) سرورِ کائنات ۖ کااِرشاد ِگرامی ہے اِنَّ اللّٰہ لَا یَجْمَعُ اُمَّتِیْ عَلَی الضَّلَالَةِ (ترمذی) پکی بات ہے کہ اللہ تعالیٰ میری اُمت کو گمراہی پر جمع نہیں کرے گا۔ لہٰذا اُمت کا متواتر و متفقہ راستہ جو شروع سے چلا آ رہا ہے اور اُمت ِمسلمہ میں تواتر سے چلتا رہا ہے وہ حق ہے اُس سے ہٹے اور کٹے ہو ئے راستے باطل ہیں اور اَن گنت ہیں لہٰذا سب کو اِسی ایک راستہ پر چلنا چاہیے تاکہ ہم بھی ایک ہو جائیں اورجدید تحقیقات کرکے نئے نئے راستے نکالنا چھوڑ دیں کہ یہ باطل اوروحدت ِاُمت کے لیے سمِ قاتل ہیں ۔ (٤) وَعَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ خَطَّ لَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ خَطًّا ثُمَّ قَالَ (ھٰذَا سَبِیْلُ اللّٰہِ) ثُمَّ خَطَّ خُطُوْطًا عَنْ یَّمِیْنِہ وَ عَنْ شِمَالِہ ، وَ قَالَ (ھٰذِہ سُبُل، عَلٰی کُلِّ سَبِیْلٍ مِنْہَا شَیْطَان یَدْعُوا اِلَیْہِ) وَقَرَأَ ( وَاَنَّ ھٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْہُ وَلَا تَتَّبِعُ السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِکُمْ عَنْ سَبِیْلِہ۔) (مشکٰوة شریف رقم الحدیث ١٦٦ ) ''حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیںکہ رسول اللہ ۖ نے ہمارے سامنے ایک لکیر کھینچی اور اُس کی طرف اِشارہ کرکے فرمایا یہ اللہ کا راستہ ہے پھرآپ ۖ نے اُس خط کے دائیں بائیں کئی لکیریں کھینچ کر فرمایا یہ کئی راستے ہیں اِن میں سے ہرراستے پر ایک شیطان ہے جو اُسی کی طرف دعوت دیتا ہے پھر آپ ۖ نے قرآن کی یہ آیت تلاوت فرمائی (ترجمہ ) اوربے شک یہ میرا راستہ ہے اِس پر چلو اور دُوسرے راستہ پر مت چلو (اگر اِن راستوں پر چلو گے ) تو راہِ خدا سے کٹ جائو گے(اِس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ سبیل اللہ پر چلنے والے قافلۂ حق سے بھی کٹ جائو گے اور شاہراہِ حق سے بھی۔ اور صراطِ مستقیم کے خط سے ہٹا اور کٹا ہوا راستہ سبیل اللہ نہیں بلکہ سبیل الشیطان ہے اور اِس سبیل اللہ کو چھوڑ کر سبیل الشیطان پر چلنا فرقہ واریت ہے اور شیطنت ہے)۔''