ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2014 |
اكستان |
جائے اور جو کچھ اپنے ذہن میں آتا جائے اور اپنے ذہن میں نقشہ بنتا چلا جائے وہ حرف ِآخر ہے او ر وہ اَصل دین ہے، اِس پر( صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْھِمْ ) اور سبیل المؤمنین کو پر کھا جائے اور جہاں دونوں میں تضاد پیدا ہو جائے وہاں منعم علیھم کے متواتر طریق اور سبیل المؤمنین کو غلط اور گمراہی قرار دے دیا جائے اور اپنی جدید تحقیق کو حق اور حق کا محور بنا دیا جائے اِس کانام'' خود رائی'' ہے جو علاماتِ قیامت میں سے ہے ۔ سرور ِکائنات ۖ نے فرمایا قیامت کی علامتوں میںسے ہے اِعْجَابُ کُلِّ ذِیْ رَأْیٍ بِرَأْیِہ ہر رائے والا اپنی رائے پر اَکڑ جائے گا ۔آپ ۖ نے ایک دُوسری حدیث میں یہ علامت فرمائی کہ اِس اُمت کے پچھلے لوگ پہلے لوگوں کو برا کہیں گے ۔یہ اَندازِ مطالعہ اور اَندازِ فکر و تحقیق گمراہ کن ہے، بلاشبہہ قرآن سرچشمہ ہدایت ہے لیکن طرزِمطالعہ اور طرزِ فکرکے اِن دو مختلف طریقوں کے اِعتبار سے قرآن ذریعہ ہدایت بھی ہے اور سبب ِگمراہی بھی ،( یُضِلُّ بِہ کَثِیْرًا وَّ ےَھْدِیْ بِہ کَثِےْرًا )( اللہ اِس قرآن کی وجہ سے بہت سے لوگوں کو گمراہ کرتا ہے اور بہت سے لوگوںکو ہدایت دیتا ہے) پس ( صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْھِمْ ) میں جہاں صراطِ مستقیم کی پہچان بتائی گئی ہے وہاں براہِ راست قرآن و حدیث سے ہدایت تلاش کرنے اور مطالعہ قرآن کے ذریعے حق سمجھنے والوں کے لیے راہنمائی بھی ہے جو اُوپر عرض کی گئی ہے۔ عربی گرائمر کے لحاظ سے اَلصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ مبدل منہ ہے اور صِرَاطَ الَّذِیْنَ بدل ہے ۔ اِن میں سے مبدل منہ مقصور نہیںہوتا بلکہ بدل مقصور ہوتا ہے اور مبدل منہ کا ذکر بدل سے پہلے بطورِ تمہید کے ہوتا ہے جیسے نماز سے پہلے وضو خود مقصور نہیں ہوتا بلکہ نماز کے لیے تمہید ہوتا ہے، سو ( صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْھِمْ )کوبدل کی صورت میں ذکر کرکے بتا دیا گیا کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں مقصود اور مقبول منعم علیم کا طریق ہے اِس لیے کہ وہی دَراصل سبیل اللہ ، سبیل الرسول او ر سبیل المؤمنین ہے، اِس سے اِنحراف سبیلِ خدا اور سبیلِ رسول سے اِنحراف ہے اوریہی فرقہ واریت ہے لہٰذامنعم علیہم کے طریق او ر سبیل المؤمنین سے ہٹ جانا اور اُس سے کٹ جانا فر قہ واریت ہے ۔اگر فرقہ واریت سے بچنا اور