ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2014 |
اكستان |
|
اِس فرقہ واریت کا یہ علاج نہیں کہ اِن کو آ زادچھوڑ دیا جائے بلکہ حکومت اِن کو قا نون کے شکنجہ میںکس کر اِن کے بل کس نکال کر سبیل الرحمن کی طرف لائے، بصورتِ دیگر علمائِ حق کا فرض ہے کہ وہ فرقہ واریت کی حقیقت کھول کر اُس کے پھیلائو کو روکیں نیز و ہ سبیل الرحمن اور سبیل الشیطان یعنی راہِ حق اور راہِ باطل ،صراطِ مستقیم اور فرقہ واریت کے درمیان فرق واضح کرکے اُن کی پہچان کراکر عوام الناس کو فرقہ واریت سے بچائیں اور صراطِ مستقیم کی شاہراہ پرچلائیں۔ عجیب بات ہے کہ حکومت اپنے باغی کو تو معاف نہیں کرتی اِس کے لیے دوہی راستے ہیں وفا دار بن جائے یا تختہ دار پر لٹک جائے لیکن خداکا باغی جو اللہ اور سبیل اللہ کو چھوڑ کر اُس کے مقابلہ میں سبیل الشیطان کو اِختیار کرلے اُس کے لیے معافی کیوں ؟ وہ آزادکیوں ؟ او ر اُس کے لیے اِعزاز و اِنعام کیوں ؟ ہونا تو یہ چاہیے کہ جتنا کوئی بڑا باغی ہے وہ اُتنا بڑا مجرم ہے، اُس کی سزا بھی اُتنی سخت ہو، لیکن ہو یہ رہا ہے کہ اپنے باغی کے لیے تو تختہ ہے اور اللہ و سبیل اللہ کے باغی کے لیے تخت ہے۔ بس علماء کا قصور یہ ہے کہ وہ اپنے دُشمن کو تو معاف کر دیتے ہیں مگر فرقہ واریت پیدا کرنے اور فرقہ واریت پھیلانے والے اللہ کے باغی و غدار کے لیے معافی کے رَوا دار نہیں،وہ بھی اِس لیے کہ علماء اللہ کے سپاہی ہیں اُن کا فرض ہے کہ وہ حدود ِدین کی حفاظت کریں اور حفاظت کرکے قیامت کے روز اللہ کے ہاں سُرخرو ہو جائیں اور آگ کی لگام پہننے سے بچ جائیں ۔ راقم الحروف کے اِن سارے معروضات کا خلاصہ شاعرِ مشرق علامہ اِقبال کا یہ شعر ہے زاِجتہاد عالماں کوتاہ نظر اِقتدائِ رفتگاں محفوظ تر '' کوتاہ نظر علماء کے نئے اِجتہاد سے گزرے ہوئے ماہرین ِشریعت کی تقلید و اِقتداء میں دین و اِیمان کی زیادہ حفاظت ہے۔ (جاری ہے)