ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2014 |
اكستان |
|
معاملہ اُلجھ جائے گا،کچھ مادَر پدر آزاد ،روشن خیال ،آزاد منش ،خود رائی کے مریض جدید محققین پیدا ہو جائیں گے وہ قرآن و حدیث کا آزادانہ مطالعہ کرکے اپنی اپنی جدا تحقیق کرکے صراط مستقیم کے کئی نمونے بنا ڈالیں گے۔ ایک سبیل اللہ کے مقابلہ میںکئی سبیل الشیطان اِیجاد کر لیں گے اور اپنی جدید تحقیق کی بنیاد پر مختلف فرقے بناکر فرقہ واریت کی آگ بھڑکادیں گے اِس لیے اللہ تعالیٰ نے اُ مت ِمحمدیہ کو اِس پریشانی سے بچانے اور نکالنے کے لیے اَصلی صراطِ مستقیم اور نقلی صراطِ مستقیم کے درمیان فرق کرنے کے لیے پہچان بتائی اور پہچان بتا کر تعیین فرمادی ۔ فرمایا ( صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْھِمْ ) یعنی ''صراطِ مستقیم '' مُنْعَمْ عَلَیْھِمْ جماعت کا راستہ ہے لہٰذا ہر زمانہ کے مُنْعَمْ عَلَیْھِمْ لوگوں کا جو متواتر راستہ ہے وہ صراطِ مستقیم ہے اور اِس سے کٹا ہوا راستہ فرقہ واریت ہے، جس عقیدہ و عمل پر مُنْعَمْ عَلَیْھِمْ جماعت کی تحقیق و عمل کی مُہر ہے وہ حق ہے اور سچ ہے جس پر مُنْعَمْ عَلَیْھِمْ کی مہر نہیں بلکہ جدید محققین کے آزادانہ نظر یات و خیالات ہیں وہ باطل اور جھوٹ ہے ۔ پس فرقہ واریت کا خاتمہ اِسی میں ہے کہ سب مُنْعَمْ عَلَیْھِمْ لوگوں کے متواتر طریقہ کو مضبوطی سے پکڑلیں اور اپنی اپنی آزادانہ تحقیق کوچھوڑ دیں۔ اللہ تعالیٰ نے صراطِ مستقیم کی پچان یہ نہیں بتائی صراط القرآن و الحدیث یا سبیل القرآن والحدیث بلکہ فرمایا ( صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْھِمْ )اور سبیل المؤمنین ۔اِس لیے کہ قرآن وحدیث کے مطالعہ کے دوطریقے ہیں ایک یہ کہ مُنْعَمْ عَلَیْھِمْ مؤمنین کی تحقیق اور عملی طریق کی روشنی میں مطالعہ ہو اور اُن کی تحقیق و عمل کوبطورِ شرح کے سامنے رکھ کر قرآن و حدیث کا مطالعہ کیا جائے اور جہاں اپنی تحقیق ،منعم علیہ کی تحقیق وطریق سے اور سبیل المؤمنین سے ٹکراتی نظر آئے تو( صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْھِمْ ) اور سبیل المؤمنین کی تکذیب کرنے اور اُن پر گمراہی کے فتوے لگانے کی بجائے قرآن وحدیث کے سمجھنے میں اپنے فہم کی کجی اور غلطی دُور کی جائے ۔اُن کو غلط کہنے کے بجائے اپنا منشا غلطی تلاش کرکے اپنی غلطی کو درست کیا جائے ۔ دُوسرا طریقہ یہ ہے کہ منعم علیہم کے طریق اور سبیل المؤ منین سے آنکھیں بند کرکے مطالعہ کیا