ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2014 |
اكستان |
|
وہاں(عرفات میں) چکر لگاآئے تو حج مِل گیا اُسے فجر سے پہلے پہلے ورنہ خدا نخواستہ اگر فجر ہوگئی اور نہیں پہنچ سکا اُس میدان میں تو حج گیا، تو اُس میدان میں وہ دیکھتے رہے کہ ایک آدمی کوئی کاروبار کر رہا ہے بظاہر، لیکن اُس کا دِل غافل نہیں ہے ۔دِل سے ہوجاتی ہے اللہ اللہ کرنے کی(عادت اور ہمیشگی ) جیسے آپ یہاں (خانقاہ میں)چند منٹ کرتے ہیں تو اِس عادت کو بڑھا لیا جائے تو بڑھتے بڑھتے وہ پھر پکی عادت بن جاتی ہے پھر آپ نماز پڑھتے ہوں گے توذکر جاری رہے گا ،تلاوت کرتے ہوں گے ذکر جاری رہے گا، باتیں کرتے ہوں گے ذکر جاری رہے گا یعنی خدا کی یاد جاری رہے گی۔ اُنہوں نے دیکھا کہ اِس کو غفلت ہی نہیں ہے کر رہا ہے کاروبار مگر خدا کی یاد سے غفلت بالکل نہیں ہوئی اِسے اور صبح سے شام جو وقت تھا اُس کا منٰی میں یا وہاںعرفات میں ۔ اور ایک فقیر کو دیکھا وہ مانگتا پھر رہا ہے اور خدا ہی کا نام لے کر مانگ رہا تھا مانگتے تو اللہ ہی کے نام پر ہیں ،ویسے حسین کے نام پر بھی مانگ لیتے ہیں اور بھی کر لیتے ہیں بہرحال یہ تو ایک جہالت ہے ناواقفیت ہے مسائل کا پتہ نہیں تو وہ خدا کے نام پہ مانگ رہا تھا اور دِل میں اُس کے دُنیا ہی دُنیا تھی کہ یہ کیا دے رہا ہے وہ کیا دے رہا ہے اور کتنے ہوگئے تو اُنہوں نے یہ اِظہار فرمایا اپنے کسی ہمراہی سے کہ دو آدمی عجیب میں نے دیکھے ایک یہ جو نام خدا کا لے رہا تھا اور دِل غافل تھا اور ایک وہ کہ جو کاروبار میں لگا ہوا تھا مگر دِل خدا کی طرف۔ اَب یہ اِتنی چیزیں اور ایسی آسان آسان چیزیں اور اِنہیں پر بخشش ہوجاتی ہے تو اِنسان اپنی عقل سے نہیں پہچان سکتا تھا اِس بات کو ،عقل میں تو یہی آتا ہے کہ عبادت تو یہ ہے کہ صبح سے شام تک روزہ رکھے تو ہوئی عبادت ،ورنہ کیا عبادت ! نماز پڑھی تو عبادت ورنہ کیا عبادت ! صرف اِن عبادات کو سمجھتا ہے عبادت ،یہ اِنسان کی اپنی غلط فہمی ہے بلکہ ہر چیز عبادت ہے جب سے بالغ ہوا ہے جب تک زندہ ہے جو کام کرے گا وہ عبادت میں داخل ہوسکتا ہے، بس نیت کرنی پڑے گی خداکی رضا کی، توہر جائز کام عبادت بنتا چلا جائے گا۔ تو اَب ماں باپ کی خوشی، پرواہ بھی نہیں کرتا آدمی خیال ہی نہیں کرتا(اِس کی اہمیت کا) اور ہے ایسی اہم چیز ،اَب چاہے جیسے حاصل ہو طریقے اُس کے مختلف ہیں۔