ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2014 |
اكستان |
|
''اللہ تعالیٰ خود پاک ہے اور وہ پاک اور حلال مال ہی کو قبول کرتا ہے۔'' پھر ایک حدیث میں آپ نے ایک ایسے شخص کا ذکر فرمایا جو دُور دَراز کا سفر کر کے (کسی خاص متبرک مقام پر دُعا کرنے کے لیے) اِس حال میں آئے کہ اُس کے بال پراگندہ ہوں اور سر سے پاؤں تک وہ غبار میں اَٹا ہوا ہو اور آسمان کی طرف دونوں ہاتھ اُٹھا اُٹھا کے وہ خوب اِلحاح کے ساتھ دُعا کرے اور کہے : ''اے میرے پروردگار ! اے میرے رب ! لیکن اُس کا کھانا پینا مالِ حرام سے ہو اور اُس کا لباس بھی حرام کا ہو اور حرام مال ہی سے اُس کی پرورش ہوئی ہو تو اِس حالت میں اُس کی یہ دُعا کیونکر قبول ہوگی۔'' مطلب یہ ہے کہ جب کھانا پہننا سب حرام مال سے ہو تو دُعا کی قبولیت کا کوئی اِستحقاق نہیں رہتا، ایک دُوسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا : ''اگر کوئی شخص ایک کپڑا دس درہم میں خریدے اور اُن دس میں سے ایک درہم حرام کے ذریعہ سے آیا ہو تو جب تک وہ کپڑا جسم پر رہے گا اُس شخص کی نماز بھی اللہ کے یہاں قبول نہ ہوگی۔ '' ایک اور حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا : ''جو جسم حرام مال سے پلا ہو، وہ جنت میں نہ جاسکے گا۔' ' بھائیو ! اگر ہمارے دِلوں میں ذرّہ برابر بھی اِیمان ہے تو رسول اللہ ۖ کے اِن اِرشادات کے سننے کے بعد ہم کو قطعی طور سے طے کر لینا چاہیے کہ خواہ ہمیں دُنیا میں کیسی تنگدستی اور تکلیف سے گزارا کرنا پڑے، ہم کسی ناجائز اورحرام ذریعہ سے کبھی کوئی پیسہ حاصل کرنے کی کوشش نہیں کریں گے اور بس حلال آمدنی ہی پر قناعت کریں گے۔ (جاری ہے)