Deobandi Books

صفائی معاملات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

32 - 33
مسئلہ:- حلق کے بال منڈانا نہ چاہئے۔ مگر ابویوسفؒ سے منقول ہے کہ اس میں بھی کچھ مضائقہ نہیں۔ 
مسئلہ:- ریش بچہ کے جانبین لب زیریں بال منڈانے کو فقہاء نے بدعت لکھا ہے۔ اس لئے نہ چاہئے۔ اسی طرح گدی کے بال بنوانے کو بھی فقہاء نے بدعت لکھا ہے۔
مسئلہ:- بغرض زینت سفید بال چننا ممنوع ہے۔ البتہ مجاہد کو دُشمن پر رُعب و ہیبت ڈالنے کے لئے دُور کرنا بہتر ہے۔
مسئلہ:- ناک کے بال اُکھیڑنا نہ چاہئے، قینچی سے کتر ڈالنا چاہئے۔
مسئلہ:- سینہ اور پشت کے بال کا بنانا جائز ہے۔ مگر خلافِ ادب اور غیرِ اَوْلیٰ ہے۔
مسئلہ:- موئے بغل میں اَولیٰ تو یہ ہے مونچنے وغیرہ سے دور کئے جائیں ۔ اور اُسترے سے مونڈنا بھی جائز ہے۔
مسئلہ:- موئے زیرِ ناف میں مرد کے لئے اُسترے سے دُور کرنا بہتر ہے۔ مونڈتے وقت ابتداء ناف کے نیچے سے کرے۔ اور ہڑتال وغیرہ کوئی دوا لگا کر زائل کرنا بھی درست ہے۔ اور عورت کے لئے موافق سنت کے یہ ہے کہ چٹکی یا چمٹی سے دور کرے، اُسترہ نہ لگائے۔
مسئلہ:- اس کے علاوہ اور تمام بدن کے بالوں کا مونڈنا اور رکھنا دونوں درست ہیں۔
مسئلہ:- ہاتھ پیر کے ناخن دور کرنا بھی سنت ہے۔ البتہ مجاہد کے لئے دار الحرب میں ناخن اور مونچھ نہ کٹانا چاہئے۔
مسئلہ:- ہاتھ کے ناخن اس ترتیب سے کترانا بہتر ہے کہ دائیں ہاتھ کی اُنگشتِ شہادت سے شروع کرے اور چھنگلیا تک بالترتیب کترا کر بائیں چنگلیاں سے بالترتیب کترا کر بائی چھنگلیا سے بالترتیب کٹاوے اور دائیں انگوٹھے پر ختم کرے۔ اور پیر کی انگلیوں میں دائیں چھنگلیا سے شروع کر کے بائیں چھنگلیا پر ختم کرے۔ یہ ترتیب بہتر ہے اور اَولیٰ ہے۔ اس کے خلاف بھی درست ہے۔
مسئلہ:- کٹے ہوئے ناخن اور بال دفن کر دینا چاہئے۔ اگر دفن نہ کرے تو کسی محفوظ جگہ ڈال دے، یہ بھی جائز ہے۔ مگر نجس گندی جگہ نہ ڈالے اس سے بیمار ہوجانے کا اندیشہ ہے۔
مسئلہ:- ناخن کا دانت سے کاٹنا مکروہ ہے۔ اس سے برض کی بیماری ہوجاتی ہے۔
مسئلہ:- حالتِ جناب میں بال بنانا، ناخن کاٹنا، موئے زیرِ ناف دور کرنا مکروہ 
Flag Counter