Deobandi Books

ثبوت قیامت اور اس کے دلائل قرآن پاک کی روشنی میں

ہم نوٹ :

30 - 42
میں اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ نے بتادیا کہ جو شخص اپنے دل میں ایمان کو محبوب پائے اور کفر اور جملہ نافرمانیوں کو مکروہ پائے تو یہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی عطا  ہے، اس لیے حَبَّبَ کی ضمیر کا مرجع اللہ کی طرف ہے اورکَرَّہَ کی ضمیر بھی اللہ کی طرف ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ الفاظ اس لیے نازل فرمائے کہ بڑے سے بڑا ولی اللہ بھی اگر اپنے دل میں میری محبت پاتا ہے تو یہ میری ہی عطا ہے۔ اے خلق! میری عطاؤں کو اپنی طرف نسبت مت کرنا، یہ عطائے خالق ہے، حَبَّبَ بھی اللہ کی عطا ہے اور کَرَّہَ بھی۔ جسے اللہ کی محبت محسوس ہو اور گناہوں سے نفرت ہو تو اس کو اپنا کمال نہ سمجھے، بلکہ جان لے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی عطا ہے۔اُولٰٓئِکَ ہُمُ الرّٰشِدُوۡنَ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ یہی لوگ راہِ راست پر ہیں، تو رَاشِدُوْنَ اگر بننا ہے اور رُشد کی نعمت تم چاہتے ہو جس کی دعا  اَللّٰھُمَّ اَلْھِمْنِیْ رُشْدِیْ میرے نبی نے تم کو سکھائی ہے، تو اس کی تفسیر میرے کلام سے سیکھو کہ رُشد کے معنیٰ کیا ہیں؟اَللّٰھُمَّ اَلْھِمْنِیْ رُشْدِیْ یعنی جس کے قلب کو ہم رُشد اور ہدایت کا الہام کریں گے اس کے قلب میں میری محبت داخل ہوگی اور میری نافرمانی سے اس کو عداوت، نفرت اور کراہت ہوگی۔
مذکورہ دعا  کا آیت اُولٰٓئِکَ ہُمُ  الرّٰشِدُوۡنَ سے خاص ربط
لہٰذا جب یہ دعا مانگو تو پوری تفصیل سمجھ لو اور یقین رکھو کہ اللہ تبارک و تعالیٰ یہ دعا ضرور قبول فرمائیں گے،کیوں کہ اگر قبول نہ کرنا ہوتا تو دعا کا حکم ہی نہ دیتےاُدۡعُوۡنِیۡۤ   اَسۡتَجِبۡ لَکُمۡ16؎ تم مانگو میں قبول کروں گا۔
آپ بتائیں! اگر کوئی ابّا کہے بیٹو! مجھ سے مانگو میں ضرور دوں گا تو بیٹے کو شک کرنا  جائز نہیں، لہٰذا جس کو اُولٰٓئِکَ ہُمُ  الرّٰشِدُوۡنَ کا فرد بننا ہے وہ اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کرے اَللّٰھُمَّ اَلْھِمْنِیْ رُشْدِیْ، اے اللہ! رُشد و ہدایت کا ہمارے قلب کو الہام عطا فرمانا کہ ہمارے قلب اور قالب آپ کی مرضی پر فدا ہوں، ہر وقت آپ کی محبت پر فدا ہوتے رہیں اور آپ کی ناراضگی سے بچتے رہیں۔ اس دعا میں تینوں زمانے موجود ہیں، کیوں کہ مضارع سے امر بنا اور مضارع میں دونوں خاصیتیں ہیں، حال کی بھی اور استقبال کی بھی، اور ماضی اس طرح شامل ہوگیا کہ اللہ تعالیٰ کادستور یہ ہے، سنتِ الٰہی یہ ہے کہ جو اپنے حال کو درست کرلیتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے ماضی کو
_____________________________________________
16؎   المؤمن: 60
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عصرِ حاضر میں علماء کو اچھا لباس پہننے کی ترغیب 7 1
3 مفرحاتِ قلب 9 1
4 اللہ والوں کی خوش دلی 9 1
5 شرعی پردے کا اہتمام 10 1
6 بلندی پر چڑھنے اور اُترنے کی سنت 10 1
7 وضو کی مسنون دعا اور اس کی حکمت 11 1
8 وضو کے بعد کی دعا اور اس کی حکمت 12 1
9 توبہ کی تین قسمیں 12 1
10 نفس کے مٹنے کی مثال 14 1
11 نسبت مع اللہ کے آثار 14 1
12 اہل اللہ کی نظر کی کرامت 15 1
13 بدنظری کی لعنت 19 1
14 بدنظری کی وجہ سے ذلیل ہونے کا ایک واقعہ 20 1
15 بدنظری کا سب سے بڑا نقصان 21 1
16 توبہ کرنے والا بھی ولی اللہ ہے 22 1
17 تزکیہ یافتہ ہونے اور تزکیہ یافتہ سمجھنے کا فرق 23 1
18 تکبر کا علاج 24 1
19 وقوعِ قیامت کے عجیب و غریب دلائل 25 1
20 دعا اَللّٰھُمَّ اَلْھِمْنِیْ رُشْدِیْ کی انوکھی تشریح 28 1
22 مذکورہ دعا کا آیت اُولٰٓئِکَ ہُمُ الرّٰشِدُوۡنَ سے خاص ربط 30 21
23 رُشد کے معانی پر قرآنِ پاک سے عجیب استدلال 28 1
24 مذکورہ دعا کا آیت اُولٰٓئِکَ ہُمُ الرّٰشِدُوۡنَ سے خاص ربط 30 23
25 الہامِ رُشد کے بعد شرِِّنفس سے پناہ مانگنے کی وجہ 32 1
26 تلخ زندگی اور بالطف حیات 33 1
27 ایک دعا میں دو نعمتیں 35 1
28 قیامت آنے کا سبب 35 1
29 اجتماعی قیامت اور انفرادی قیامت 36 1
Flag Counter