ثبوت قیامت اور اس کے دلائل قرآن پاک کی روشنی میں |
ہم نوٹ : |
|
تک مقابلہ ہورہا ہے اس وقت تک اس کی آبرو علیٰ معرض الخطر ہے، لیکن جب اس نے نفس وشیطان کو پٹخ دیا اور اللہ کا ولی ہوگیا اب اس کو ماضی کا طعنہ نہ دو کہ تم پہلے ایسے تھے یعنی تِلّی کا تیل جب روغنِ گل ہوگیا تو اب اسے روغنِ کنجد یعنی تِلّی کا تیل مت کہو ؎روغنِ گل روغنِ کنجد نہ ماند تِلّی کا تیل جب گلاب کی صحبت سے روغنِ گل ہوگیا تو اب وہ تِلّی کا تیل نہیں ہے، اب روغنِ گل ہے۔ جب برف نے سورج دیکھ لیا اور پگھل کر پانی ہوگیا، اب اس کو پانی کہو برف نہ کہو، اب وہ سیال ہے اس کوجامد مت کہو۔تو میں عرض کررہا تھا کہ جب تیسری بار میں نے حضرت شاہ پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ کی طرف دیکھا تو حضرت اب بھی میری طرف ہی دیکھ رہے تھے اور آنکھیں ویسے ہی سرخ تھیں۔ یہ اسی نظر کا صدقہ ہے جو آپ لوگ مجھے اپنی نظر میں لیے ہوئے ہیں۔ یہ شاہ عبدالغنی رحمۃ اللہ علیہ کی نظر کا صدقہ ہے۔ اہل اللہ کی نظر سے جب کتا بھی محروم نہیں رہا تو اختر تو آخر انسان ہے۔ بہت سے ایسے دوست جو آج سے25 سال پہلے میری دعا سنتے تھے کہ اے خدا! سارے عالم میں اختر کے درد کو نشر فرما تو اس وقت بھی وہ مجھ سے نیک گمان رکھتے تھے،لیکن الحمدللہ!دیکھو آج امریکا، کینیڈا، ٹورنٹو، برطانیہ، ساؤتھ افریقہ، ڈربن، کیپ ٹاؤن، جوہانسبرگ،ہندوستان، بنگلہ دیش ساری دنیا میں اللہ تعالیٰ کے فضل سے بلایا جارہا ہوں، ہرجگہ سے ٹیلی فون آتے رہتے ہیں کہ کب آؤگے؟ اختر میں کوئی بات نہیں ہے، لیکن اللہ تعالیٰ کی بات کی کیا بات ہے۔ تزکیہ یافتہ ہونے اور تزکیہ یافتہ سمجھنے کا فرق تو دوستو! میں اپنے موضوع کو پیش کرتا ہوں۔ قَدۡ اَفۡلَحَ مَنۡ زَکّٰىہَا جملۂ خبریہ ہے لیکن جملۂ خبریہ میں جملۂ انشائیہ ہے کہ اپنے نفس کا تزکیہ کرو۔ اس کے بعد دوسری آیت میں فرمایا فَلَا تُزَکُّوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ 11؎ اپنے نفس کو مزکّٰی مت کہنا۔ قَدۡ اَفۡلَحَ مَنۡ زَکّٰىہَا سے معلوم ہوا کہ اپنی اصلاح کرنا، تزکیہ کرنا واجب ہے اور فَلَا تُزَکُّوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ میں حکم ہے کہ اپنے کو پاک مت سمجھو۔ فَلَا تُزَکُّوْا میں نفی ہے کہ _____________________________________________ 11؎النجم:32