ثبوت قیامت اور اس کے دلائل قرآن پاک کی روشنی میں |
ہم نوٹ : |
|
نفس سے ڈر ہے وَاَعِذْنِیْ مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ 19؎ ہم اپنے نفس کی شرارتوں اور خباثتوں سے آپ کی پناہ چاہتے ہیں۔ بتاؤ! راستے میں دل کہتا ہے کہ یہاں نظر مت ڈالو، اس عورت کو مت دیکھو، تو ہدایت ہوگئی الہامِ رُشد ہوگیا، لیکن اگر دل کی ہدایت پر عمل نہ کیا اور بدنظری کرلی تو نفس کی یہ شرارت ایمان کی حرارت کو بجھادیتی ہے، نفس کہتا ہے میاں دیکھو، دیکھا جائے گا ؎آج تو عیش سے گزرتی ہے عاقبت کی خبر خدا جانے غالب کے شعروں کا سہارا لیتے ہو؟ غالب کوئی ولی اللہ تھا؟ عاقبت کی خبر تو اللہ تعالیٰ نے بتادی، عاقبت تو درکنار دنیا ہی میں اسی وقت عذاب شروع ہوجاتا ہے۔ تلخ زندگی اور بالطف حیات دوستو!دردِ دل سے کہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کا نقطۂ آغاز، حق تعالیٰ کے عذاب کا نقطۂ آغازہے،دلیل بھی سن لو: وَ مَنۡ اَعۡرَضَ عَنۡ ذِکۡرِیۡ فَاِنَّ لَہٗ مَعِیۡشَۃً ضَنۡکًا 20؎یہ فائے تعقیبیہ ہے جس میں تاخیر نہیں ہوتی، جس کے معنیٰ یہ ہوئے کہ اگر تم نے مجھ کو ناخوش کرکے حرام لذت حاصل کی تو تمہارے قلب پر میں بے کیفی کا عذاب اور تلخیٔ حیات فوراً مسلط کردوں گا اور اس حیات کو حیات نہیں کہوں گا، مَعِیۡشَۃً کہوں گا، وہ حیات نہیں ہوگی، جانوروں کا ساجینا ہوگا۔ اور اگر گناہ چھوڑ دو گے، تقویٰ والے، اللہ والے بن جاؤ گے فَلَنُحۡیِیَنَّہٗ حَیٰوۃً طَیِّبَۃً 21؎ تو ہم تم کو پاکیزہ حیات دیں گے، بالطف زندگی دیں گے، وہ حیات اس قابل ہے کہ تمہارا خالقِ حیات تمہاری حیات کو حیات سے تعبیر کرے گا۔ اور اگر تم نے گناہ نہ چھوڑے تو یاد رکھو! ہم تمہارے لیے حیات کی لُغت کا اطلاق ہی نہیں کریں گے، ہم یہ کہیں گے وَ مَنۡ اَعۡرَضَ عَنۡ ذِکۡرِیۡ فَاِنَّ لَہٗ مَعِیۡشَۃً ضَنۡکًا تمہاری حیات اس _____________________________________________ 19؎جامع الترمذی:186/2، باب ماجاء فی جامع الدعوات،ایج ایم سعید 20؎طٰہٰ :124 21؎النحل:97