ثبوت قیامت اور اس کے دلائل قرآن پاک کی روشنی میں |
ہم نوٹ : |
|
سب سے بڑا عذاب بدنظری کا یہ ہے کہ حق تعالیٰ کے قرب سے محروم رہتا ہے۔ بتاؤ! اس سے بڑا کوئی عذاب ہے کہ انسان اپنے اللہ کی نسبتِ خاص نہ پائے اور ہمیشہ گناہوں کے اندھیرے میں چمگادڑ کی طرح زندگی گزار دے۔ مرنے کے بعد جب اللہ پوچھے گا کہ تم نے تقویٰ اور تزکیہ سے میرے قربِ خاص کو حاصل کیا تھا؟ تو کیا کہو گے کہ میں مرنے والے اور ہگنے والے حسینوں کے چکر میں تھا،آپ کے قرب کو کیسے پاتا۔ عود کا عطر کیسے لگ سکتا ہے؟ جبکہ بلی کا پاخانہ بھی لگا ہو؟ کوئی پاخانہ پر عود کا عطر لگاسکتا ہے؟ اللہ تعالیٰ بھی اپنا قرب اس ظالم کو عطا نہیں فرماتےجو نگاہوں کی حفاظت نہیں کرتا، قلب کی حفاظت نہیں کرتا۔ توبہ کرنے والا بھی ولی اللہ ہے لیکن اگر کوئی توبہ کرلے تو اب اس کی ماضی کو مت یاد دلاؤ، ورنہ اللہ تعالیٰ انتقام لے گا۔ اس لیے میں نے میر صاحب کا نام لے کر ایک مضمون پیش کیا ہے، مگر یہ مت سوچنا کہ میرصاحب کے لیے کہا ہے، سب کے لیے کہا ہے۔ میر علی گڑھ یونیورسٹی کے پڑھے ہوئے ہیں۔ یہ میں ان کی تاریخ بیان نہیں کررہا ہوں، عام حالات بیان کررہا ہوں، ان کے ساتھ بدگمانی مت کرنا۔ جب یہ یونیورسٹی میں تھے تو ہم انہیں جانتے بھی نہیں تھے، ہماری ان کی اُس وقت ملاقات ہی نہیں ہوئی تھی،یہ مجھ سے جب کراچی میں ملے تو تیس سال کے تھے۔ میں نے ایک مضمون فرضی بنایا، ان کو استعمال کرلیتا ہوں اور یہ استعمال پر راضی اور خوش ہیں ؎خوبرویوں سے ملا کرتے تھے میر اب مِلا کرتے ہیں اہل اللہ سے مت کرے تحقیر کوئی میر کی رابطہ رکھتے ہیں اب اللہ سے دیکھو! الیکشن کے زمانے میں ایک پارٹی دوسری پارٹی کو گالیاں دیتی ہے، اس وقت کوئی کچھ نہیں کرسکتا، لیکن جب انتخاب میں کامیاب ہوگیا تو اس کے بعد اگر کوئی اس کی شان میں گستاخی کرے تو جیل خانے جائے گا۔ اللہ کے راستے میں بھی نفس و شیطان کے الیکشن میں جب