ثبوت قیامت اور اس کے دلائل قرآن پاک کی روشنی میں |
ہم نوٹ : |
|
نفس کی خواہشات مغلوب نہیں ہوسکتیں جب تک پیر کا سایہ نہ ہو۔ نفس کے مٹنے کی مثال اگر کوئی گدھا نمک کی کان میں گرجائے تو نمک بن جاتا ہے یا نہیں؟ مگر مرنے کے بعد نمک بنتا ہے، جب تک سانس لیتا رہے گا گدھے کا گدھا ہی رہے گا۔ یاد رکھو! یہ بہت عمدہ مثال ہے، اگر گدھا زندہ رہے اور سانس لیتا رہے تو گدھا رہے گا، جب مرجائے گا تو نمک بن جائے گا۔ جو نفس کو مٹادے گا تو پھر اللہ والوں کے ماحول میں وہ بھی اللہ والا ہوجائے گا۔ جو لوگ اللہ والوں کے ماحول اور صحبت میں بھی اللہ والے نہیں بن سکے ان کا نفس گدھا زندہ تھا، سانس لے رہا تھا، یعنی وہ گناہ نہیں چھوڑ رہے تھے۔ آپ لوگ خوب سمجھ گئے میری بات! بھئی اتنی عمدہ مثال ہے کہ اگر گدھا سانس لے رہا ہے تو بتاؤ وہ نمک بنے گا؟ سانس اور اس کی حیات مانعِ نمکیات ہے، اسی لیے جن لوگوں نے اپنے نفس کو مٹادیا وہ اللہ کے ولی ہوگئے اور جب اللہ کے ولی ہوگئے اور نسبت عطا ہوگئی تو اُن کے آثارِ نسبت کو نہ صرف خود اُنہوں نے بلکہ سارے عالم نے محسوس کرلیا۔ نسبت مع اللہ کے آثار خواجہ عزیز الحسن مجذوب رحمۃ اللہ علیہ نے ایک مرتبہ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا کہ جب کوئی آدمی ولی اللہ بنتا ہے اور اُسے نسبت عطا ہوجاتی ہے تو کیا اس صاحبِ نسبت کو اپنی نسبت اور ولایت کا علم ہوجاتا ہے؟ یعنی کیا اس کو پتا چل جاتا ہے کہ اب میں صاحبِ نسبت ہوگیا ہوں؟ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ خواجہ صاحب! جب آپ بالغ ہوئے تھے تو آپ کو پتا چلا تھا کہ نہیں کہ میں بالغ ہوگیا یا آپ نے دوستوں سے پوچھا تھا کہ یارو! بتاؤ کہ میں بالغ ہوا یا نہیں؟ آہ! جب جسمانی بالغ ہونے کا احساس خود ہوجاتا ہےتو جس کی روح اللہ تک بالغ ہوگی اس کے قلب کے عالم کا کیا عالم ہوگا؟ کیا اس کو پتا نہیں چلے گا ؎یہ کون آیا کہ دھیمی پڑگئی لو شمعِ محفل کی پتنگوں کے عوض اُڑنے لگیں چنگاریاں دل کی