ثبوت قیامت اور اس کے دلائل قرآن پاک کی روشنی میں |
ہم نوٹ : |
|
اپنی طرف نسبتِ تزکیہ نہ کرو کہ میں پاک و صاف ہوگیا۔ معلوم ہوا کہ تزکیہ کردن واجب اور تزکیہ گفتن حرام یعنی اپنے نفس کا تزکیہ و اصلاح کرنا تو واجب ہے، لیکن اپنے کو پاک سمجھنا تزکیہ یافتہ اور اصلاح یافتہ سمجھنا حرام ہے۔ تکبر کا علاج اگر تکبر سے بچنا ہے تو اپنے کو سارے عالم سے کمتر سمجھو۔ حج و عمرہ، مدارس و اہتمام، درسِ قرآن شریف و درس بخاری شریف کے بعد بھی اگر دل میں تکبر ہوگا تو ایسا شخص جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گا، لہٰذا حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جو دو جملے استعمال کرے گا تکبر کی خطرناک بیماری سے نجات پائے گا، جنت کی خوشبو سے محروم نہیں رہے گا۔ وہ جملے یہ ہیں کہ اے خدا! میں سب مسلمانوں سے کمتر ہوں فی الحال اور سارے جانوروں سے، کافروں سے، سُور اور کتے سے بھی کمتر ہوں فی المآل، یعنی مجھے نہیں پتا کہ میرا خاتمہ کیسا ہوگا، لہٰذا جب تک ایمان پر خاتمہ نہیں ہوجاتا میں کافروں اور جانوروں سے بھی کمتر ہوں۔ بڑے پیر صاحب حضرت عبدالقادر صاحب جیلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ایماں چو سلامت بہ لبِ گوربریم احسنتُ بریں چستی و چالاکی ما جب میرا خاتمہ ایمان پر ہوجائے گا، جب میں قبر میں ایمان کو سلامتی سے لے جاؤں گا تب کہوں گا کہ ہاں عبدالقادر! تو نے خوب عقل مندی اور ہوشیاری سے آخرت کا کام بنایا۔ اس لیے دوستو! اپنی بڑائی کبھی نہ سوچو اور غصے کی بیماری بھی تکبر کی اولاد ہے اور شیخ کے ڈانٹنے سے جس کے اندر اعتراض اور نفرت پیدا ہو یہ دلیل ہے کہ بہت ہی بڑا متکبر ہے۔ حکیم الامت فرماتےہیں کہ اپنی شان کیوں بنائی؟ جبکہ تمہاری شان کے متعلق تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن فیصلہ کرے گا۔ شیخ کے پاس جاؤ تو اپنی شان مٹاکر جاؤ۔ خواجہ صاحب نے جب حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ سے بیعت کی تو ایک پرچہ بھیجا اور اس میں یہ درخواست کی تھی ؎نہیں کچھ اور خواہش آپ کے در پر میں لایا ہوں مٹا دیجیے مٹا دیجیے میں مٹنے ہی کو آیا ہوں