ثبوت قیامت اور اس کے دلائل قرآن پاک کی روشنی میں |
ہم نوٹ : |
|
ہے، لہٰذا یاد رکھو! اگر اللہ کے عاشقوں کو کبھی شیطان خدا کے دریائے محبت سے نکال لے تو وہ زیادہ دیر باہر نہیں رہ سکتے فَفِرُّوۡۤا اِلَی اللہِ 17؎ پر عمل کریں گے، اللہ کی طرف فرار اختیار کریں گے اور پھر قربِ خداوندی کے دریائے محبت میں اُتر جائیں گے۔ یہ ہم پر اللہ تبارک و تعالیٰ کا احسان ہے کہ ہمیں اشکِ ندامت دے دیے اور اللہ تعالیٰ اشکِ ندامت کو شہیدوں کے خون کے برابر وزن کرتا ہے ؎کہ برابر می کند شاہِ مجید اشک را در وزن باخونِ شہید علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ سورۂ اِنَّاۤ اَنۡزَلۡنٰہُ کی تفسیر میں حدیثِ قدسی نقل فرماتے ہیں: لَاَنِیْنُ الْمُذْنِبِیْنَ اَحَبُّ اِلَیَّ مِنْ زَجَلِ الْمُسَبِّحِیْنَ 18؎کہ جب گناہ گار روتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کے آہ و نالوں کو، فریاد و فغاں کو، اشکبار آنکھوں کو، تڑپتے ہوئے قلب کو تسبیح کرنے والوں کی آوازوں سے زیادہ محبوب رکھتے ہیں، اس لیے کسی گناہ گار اشکبار کو حقیر سمجھنے والا نابینا ہے، اس کی آنکھوں میں موتیا اُترا ہوا ہے۔ جب آنکھوں میں موتیا اُترآتا ہے تو آپریشن کرانا پڑتا ہے، خانقاہوں میں باطنی موتیا کا آپریشن ہوتا ہے اور ڈپریشن (Depresion) بلا آپریشن اچھا ہوجاتا ہے۔ الہامِ رُشد کے بعد شرِِّنفس سے پناہ مانگنے کی وجہ اَللّٰھُمَّ اَلْھِمْنِیْ رُشْدِیْ دعا کی پہلی نعمت ہے کہ اے اللہ! جب آپ رُشد کا الہام کریں گے تو ہماری تمام حالت درست ہوجائے گی۔ ماضی، حال، استقبال آپ کی رحمت سے سب درست ہوجائے گا، کیوں کہ اَلْھِمْنِیْ امر ہے اور امر مضارع سے بنتا ہے اور مضارع میں حال اور استقبال دونوں زمانے ہوتے ہیں تو اے اللہ! اس دعا کی برکت سے میرے حال کی اصلاح اور میرے مستقبل کی ضمانت آپ کی امانت ہوجائے گی، آپ کی کفالت ہوجائے گی، مگر مجھے اپنے _____________________________________________ 17؎الذّٰریٰت:50 18؎کشف الخفاء ومزیل الالباس:298 (805)، فی باب حرف الھمزۃ مع النون / روح المعانی:196/30، القدر(4)، داراحیاءالتراث، بیروت