ثبوت قیامت اور اس کے دلائل قرآن پاک کی روشنی میں |
ہم نوٹ : |
|
معلوم ہو۔ تو دوستو! یہ عرض کرتا ہوں کہ بڈھے بڈھے لوگ بھی آج بدنظری کا شکار ہیں۔ بال سفید ہوگئے مگر نفس کی داڑھی سفید نہیں ہوتی ؎دھوکا نہ کھائیو کسی ریشِ سفید سے ہے نفس نہاں ریشِ مسوَّد لیے ہوئے یہ میرا شعر ہے۔ اُوپر سے داڑھی سفید ہے لیکن نفس اندر کالی داڑھی لیے بیٹھا ہے ؎بھروسہ کچھ نہیں اس نفسِ امارہ کا اے زاہد فرشتہ بھی یہ ہوجائے تو اس سے بدگماں رہنا بدنظری کی لعنت دوستو! بُت پرستی چھوڑ دو۔ خبردار! اپنی نظروں کو حسینوں پر خراب مت کرو۔ یہ حسین چلتے پھرتے بُت ہیں۔ ان کو دل سے نکال دو ورنہ نبی کی بددعا لگ جائے گی۔ کیا بددعا ہے نبی کی؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں مشکوٰۃ شریف کی روایت ہے کہ لَعَنَ اللہُ النَّاظِرَ وَالْمَنْظُوْرَ اِلَیْہِ 8؎ اے اللہ! اس ظالم پر لعنت فرما جو اپنی نگاہوں کی حفاظت نہیں کرتا، جو بدنظری کرتا ہے اور جو خود کو بدنظری کے لیے پیش کرتا ہے یعنی ناظر اور منظور دونوں پر نبی کی لعنت ہے۔ ذرا نظر بازی کرتے ہوئے اس حدیث کا خیال کیا کرو کہ میں نبی کے عشق میں نعتیں پڑھتا ہوں، اشکبار آنکھوں سے روضہ مبارک پر صلوٰۃ و سلام پڑھتا ہوں، مگر کس بے دردی اور جسارت کے ساتھ لعنتِ نبی کو اختیار کررہاہوں۔ بتاؤ! لعنت کے معنیٰ کیا ہیں؟ اللہ کی رحمت سے دُوری، اور اللہ کی رحمت سے دور کس لیے ہورہے ہو؟ مرنے والی لاشوں کے لیے، عارضی ڈسٹمپروں کے لیے پیغمبروں کے خلاف راستہ اختیار کررہے ہو۔ بین الاقوامی اُلو اور انٹرنیشنل ڈونکی (Donkey) جس کو دیکھنا ہو تو ان کو دیکھو جو اپنی نظر سے عارضی رنگ کو دیکھ رہے ہیں اور خود بے رنگ ہورہے ہیں۔ ان _____________________________________________ 8؎مشکوٰۃ المصابیح:270/1، باب النظر الی المخطوبۃ وبیان العورات، المکتبۃ القدیمیۃ