ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2009 |
اكستان |
|
ایمانی لحاظ سے کمزور تھے اِس لیے اِتنے مضبوط قلعے بھی اُن کو شکست سے نہ بچا سکے۔ فوجی قلعے اور شاہی محل کا درمیانی فاصلہ طے کرنے کے بعد محل میں داخل ہونے کے لیے ایک اور دروازہ ہے یہاں سے وہ محلات شروع ہوتے ہیں جن کے حسن و جمال کی وجہ سے الحمراء دُنیا بھر میں مشہور ہوا آدمی جب شاہی محل کے ایک کمرے میں داخل ہوتا ہے تو یہ سمجھتا ہے کہ شاید یہی محل کا خوبصورت حصہ ہے آدمی اِس کو دیکھنے کے بعد آگے بڑھتا ہے تو وہ اِس سے بھی زیادہ خوبصورت ہوتا ہے جو آدمی پہلے دیکھ چکا ہوتا ہے۔ اِن تمام عمارتوں پر سنگِ مرمر استعمال کیاگیا ہے اور پتھروں کی اِتنی عمدہ اور نفیس مینا کاری کی گئی ہے کہ آج کے مشینی دَور میں بھی اِس کا تصور نہیں کیا جا سکتا ،دیواروں اور چھتوں پر ہر جگہ قرآنی آیات لکھی ہوئی ہیں اور ایک جملہ جو ہر جگہ لکھا گیا ہے وہ یہ ہے ''لَا غَالِبَ اِلَّا اللّٰہُ '' کوئی غالب نہیں مگر اللہ۔ اس کی وجہ تسمیہ یہ تھی کہ اِس شاہی محل کو محمد بن احمر جس کا لقب ''غالب باللہ'' تھا نے تعمیر کروایا تھا اُس نے حکم دیا کہ ہر جگہ خدائے وحدہ لاشریک کے غلبے کا اعلان کیا جائے ،میرے خیال میں یہ اُس کے ایمان کی نشانی ہے کہ وہ اِتنا خوبصورت محل تیار کرتے ہوئے بھی خدا کی ذات کو نہیں بھولا بلکہ قدم قدم پر اُس نے خدا کو یاد رکھا۔ اس محل میں بے شمار کمرے در کمرے بنے ہوئے ہیںاور کمروں کے باہر خوبصورت لان بنائے گئے ہیں کمروں کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے بعض کمروں کے درمیان پانی کے حوض بنائے گئے ہیں صدیوں پہلے بنائے گئے محل میں سیورج کا نظام موجود ہے جو آج کے جدید اور ترقی یافتہ دور میں بھی بعض ملکوں میں موجود نہیں۔ ان محلاتی عمارتوں کے ساتھ بڑے خوبصورت برآمدے بنائے گئے ہیں جو روشنی اور ہوا کا کام تو دیتے ہی ہیں وہاں دُوسری طرف غرناطہ کی دلفریب چوٹیوں اور الحمراء کی حسین عمارتوں کا منظر بھی نگاہوں کے سامنے رہتا ہے۔ الحمراء کے شمال مشرق میں ایک مستقل ٹیلے پر عمارتوں اور باغات کا ایک دِلفریب اور خوشنما سلسلہ ہے جسے ''جَنَّةُ الْعَرِیْف'' کہا جاتا ہے۔ یہ شاندار باغ ایسے معلوم ہوتا ہے جیسے مکان کی چھت پر بنایا گیا ہے اور یہ چھت در چھت دُور تک چلا گیا ہے اِس عمارت کے مرکزی دروازے سے محل کی عمارت تک ایک طویل راہ داری تمام سر سبز بیلوں سے بنی ہوئی ہے اِس کی دیواریں چھت اور درمیانی محرابیں سب سبزے کو اِس طرح تراش کر بنائی گئی ہیں کہ آدمی عش عش کر اُٹھتا ہے اور اِس کے بنانے والوں کی تعریف کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔ جس خوبصورتی کے ساتھ الحمراء کا