ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2009 |
اكستان |
|
رہتا ہے یہاں تک کہ اُس کے اَور جنت کے درمیان صرف ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے کہ تقدیر کا لکھا آگے آجاتا ہے اَور وہ دو زخیوں کے سے کام کرنے لگتا ہے اَور (تم میں سے ) ایک آدمی (دو زخیوں کے سے ) عمل کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اُس کے اَور دوزخ کے درمیان صرف ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے کہ تقدیر کا لکھا آگے آجاتا ہے اَور وہ جنتیوں کے سے کام کر نے لگتا ہے۔ عالم ِ اَرواح میں حضرت آدم و موسٰی علیہما السلام کا مناظرہ : (٤) عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ اِحْتَجَّ آدَمُ وَمُوْسٰی عِنْدَ رَبِّھِمَا فَحَجَّ آدَمُ مُوْسٰی ۔ قَالَ مُوْسٰی اَنْتَ آدَمُ الَّذِیْ خَلَقَکَ اللّٰہُ بِیَدِہ وَنَفَخَ فِیْکَ مِنْ رُوْحِہ وَاَسْجَدَ لَکَ مَلَائِکَتَہ وَاَسْکَنَکَ فِیْ جَنَّتِہ ثُمَّ اَھْبَطْتَ النَّاسَ بِخَطِیْئَتِکَ اِلیَ الْاَرْضِ قَالَ آدَمُ اَنْتَ مُوْسَی الَّذِیْ اِصْطَفٰکَ اللّٰہُ بِرِسَالَتِہ وَاَعْطَاکَ الْاَلْوَاحَ فِیْھَا تِبْیَانُ کُلِّ شَیئٍ وَقَرَّبَکَ نَجِیَّا۔ فَبِکَمْ وَجَدْتَّ اللّٰہَ کَتَبَ التَّوْرَاةَ قَبْلَ اَنْ اُخْلَقَ۔ قَالَ مُوْسٰی بِاَرْبَعِیْنَ عَامًا قَالَ آدَمُ فَھَلْ وَجَدْتَّ فِیْھَا وَعَصٰی آدَمُ رَبَّہ فَغَوٰی قَالَ نَعَمْ۔ قَالَ اَفْتَلُوْ مِنِیْ عَلٰی اَنْ عَمِلْتُ عَمَلاً کَتَبَہُ اللّٰہُ عَلَیَّ اَنْ اَعْمَلَہ قَبْلَ اَنْ یَّخْلُقَنَیْ بِاَرْبَعِیْنَ سَنَةً۔ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ فَحَجَّ آدَمُ وَمُوْسٰی۔ (مسلم بحوالہ مشکٰوة ص ١٩) حضرت اَبوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول ِ اکرم ۖ نے فرمایا (عالم ِ اَرواح میں ) آدم وموسی علیہما السلام نے اپنے پرو ردگار کے سامنے مناظرہ کیا اَور آدم علیہ السلام موسی علیہ السلام پر غالب آگئے ۔حضرت موسی نے کہا کہ آپ وہی آدم ہیں جن کو خدا نے اپنے ہاتھ سے بنایا تھا اَور آپ میں اپنی رُوح پھونکی تھی، فرشتوں سے آپ کو سجدہ کروایا تھا ،اپنی جنت میں آپ کو ٹہرایا تھا، پھر آپ نے اپنی خطا سے لوگوں کو زمین پر اُتروا دیا تھا۔ آدم علیہ السلام نے فرمایا تم وہی موسی تو ہو جن کو خدا نے منصب ِ رسالت