Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2009

اكستان

14 - 64
رَأَیْتَھُمْ ضَلُّوآo اَنْ لَّا تَتَّبِعَنِ اَفَعَصَیْتَ اَمْرِیْ  تک ہی ہو سکتا ہے ۔ اخذرأس ، اخذ لحیة اَور ''جر''    باز پرس میں سے نہیں ہیں علی ہذاالقیاس ،القائِ الواح کووضع کے معنٰی میں لینا تحریف ِمعنوی سے جدا نہیں۔ 
٭  کسی عمل کے طاعت اَور معصیت ہونے کا مدا ر نیت ہی پر ہے اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ وَاِنَّمَا لِکُلِّ امْرِئٍ (الحدیث)نص صریح ہے، نیز حدیث اِنَّ اللّٰہَ لَایَنْظُرُ اِلٰی صُوَرِکُمْ وَ اَمْوَالِکُمْ بَلْ یَنْظُرُ اِلٰی قُلُوْبِکُمْ وَاَعْمَالِکُمْ (اوکماقال)پس وہ اعمال جوکہ سہوًا یا خطاً یا غلط فہمی سے صادر ہوں وہ درحقیقت معصیت نہ ہوںگے(جبکہ نیت میں فساد اَور نافرمانی نہ ہو )اگرچہ صورت ِمعصیت پر کبھی مواخذہ بھی ہو جائے فَاِنَّ حَسَنَاتِ الْاَبْرَارِ سَیِّاٰتُ الْمُقَرَّبِیْنَ  نزدیکاں رابیش بود حیرانی، یقینًا حضرت موسٰی علیہ السلام کی نیت اِن معاملات میںصحیح تھی ، حُبِّ خداوندی اور غیرتِ دینی اِن اسباب اور اعمال کے موجبات ہیں اِس لیے تحملات اور تکلفات کا اِرتکاب بے محل ہے جس سے تحریف معنوی کا بہت بڑا دروازہ کھلتا ہے ۔ 
٭  انبیاء علیہم السلام کو معیارِ حق قرار دینا اَور اِس کو جزو ایمان سمجھنا کسی نص صریح میں وَارد ہے     یا عقلی قضیہ ہے؟ یعنی جس طرح ''محمد رسول اللّٰہ  ۖ''  نص صریح ہے کیا '' محمد معیار للحق'' بھی کسی نص میں وارد ہے ، کہ اِس کو جزوایمان بنایا جائے یا نہیں؟یا کسی نص میں وارد ہے  اَلنَّبِیُّ مِعْیَار لِلْحَقِّ  یا کہیں فرمایا گیا :  اَلْاَنْبِیَائُ مِعْیَار لِلْحَقِّ  اگر نص صریح میں وارد نہیں ہے بلکہ عقل صحیح اوردلائل صریحہ اِس کے باعث ہیں تو کیا ''رسالت'' اور'' معیار حق'' میں نسبت مساوات ہے تاکہ یہ کہا جا سکے  :     کُلُّ نَبِیٍّ مِعْیَار لِلْحَقِّ اور کُلُّ مِعْیَارٍ لِلْحَقِّ نَبِیّ  اور اِسی طرح قضیہ کہا جا سکے گا  لَاشَیْئَ مِنَ الْاَنْبِیَائِ اِلَّاوَھُوَ مِعْیَار لِلْحَقِّ اور لَاشَیْئَ مِنْ مِعْیَارٍ لِلْحَقِّ اِلَّاوَھُوَ نَبِیّ  یا ان دونوں میں نسبت عموم و خصوص مطلق ہے یعنی کل نبی معیار للحق کہنا مُسلَّم ہے مگر کُلُّ مِعْیَارٍ لِلْحَقِّ نَبِیّ  غیر لازم التسلیم ہے کیوں نہیں ہو سکتا کہ کوئی معیار حق ہو اَور وہ نبی نہ ہو۔
٭  اگر'' عصمت'' معاصی اور غلطیوں سے تحفظ کی ذمہ دار ہے تو'' رضائے خداوندی'' کیوں   ذمہ دار نہ ہو گی اَور خصوصاً جبکہ اِس کی خبرعلام الغیوب نے دی ہو جس کے سامنے اَزل اَور اَبد کی تمام کائنات حاضرہیں کوئی چیز اُس سے چھپ نہیں سکتی۔ سابقین اوّلین کے متعلق آیات واردہ پر غور فرمائیے کس طرح اللہ تعالیٰ نے اِن سے اپنی رضا کی تصریح فرمائی ہے 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 ملفوظات شیخ الاسلام 12 1
4 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 12 3
5 علمی مضامین 15 1
6 بیس رکعت تراویح اَور اُس کے دلائل 15 5
7 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 27 1
8 حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا 27 7
9 وفیات 31 1
10 تربیت ِ اَولاد 34 1
11 زچہ (بچہ کی ماں ) کے غسل میں تاخیر اَور نماز میں کوتاہی : 34 10
12 متعین اَوقات میںزچہ کی تین مرتبہ نہلانے کی رسم 34 10
13 غسل کے وقت عورتوں کا جمع ہونا : 35 10
14 غسل کے وقت دھوم دھام اَور ناچ گانا : 35 10
15 غسل کے وقت ستر اَور پردہ پوشی کی ضرورت 35 10
16 اَچھوانی اَورسٹھورا وغیرہ تقسیم کرنے کو ضروری سمجھنا : 36 10
17 پیدائش کی خبر نائی کے ذریعہ پہنچانے کی رسم : 36 10
18 چند ضروری تنبیہات : 36 10
19 محرم الحرام کی فضیلت 37 1
20 منکراتِ مروجہ کی مذمت 37 1
21 تنبیہ : 38 19
22 قسم اوّل کے منکرات : 39 20
23 قسم دوم کے منکرات : 41 20
24 معاشرتی اِصلاح کے متعلق چند زَرّیں ہدایات 44 1
25 لڑکیوں کی پرورش کرنے او ر اُن پر خرچ کرنے کی فضیلت 44 24
26 لڑکی کی اہمیت : 44 24
27 شادی میں تاخیر نہ کیجیے : 45 24
28 سادگی کے ساتھ بِلا بارات کے شادی کی ترغیب : 46 24
29 منگنی اَور تاریخ میں دعوت کی ضرورت نہیں : 46 24
30 مسجد میں نکاح ہونے کی تحریک چلائو : 46 24
31 بیوی کے حقوق : 47 24
32 ساس بہو کے ساتھ رہنے کا مسئلہ : 48 24
33 اہلیہ کو لے کر علیحدہ رہیے اَو روالدین کی خدمت کیجیے : 49 24
34 بے پردگی کانتیجہ 50 24
35 عورت چاہے تو شوہر اَور پورے گھر کو دیندار بنادے : 50 24
36 گلدستہ ٔ اَحادیث 53 1
37 اِنسان کی تخلیق کے مدارج : 53 36
38 چار رَوز اُندلس میں 56 1
39 اَلْحَمْرَائْ '' : 56 38
40 واپس مالگا روانگی : 59 38
41 مالگا( MALAGA) : 60 38
42 دینی مسائل 61 1
43 لعان کا بیان : 61 42
44 بقیہ : معاشرتی اِصلاح کے متعلق چند زرّیں ہدایات 62 24
46 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter