Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2009

اكستان

13 - 64
الوہیت ہوتا ہے جیسا کہ بعض صغائر پر مقربین کی گرفت ہو جاتی ہے حَسَنَاتُ الْاَبْرَارِ سَیِّاٰتُ الْمُقَرَّبِیْنَ انبیاء سابقین پر گرفتیں اِسی قسم کی ہیں۔
٭  سورہ تحریم میں جو واقعہ پیش آیا ہے کہ آنجناب علیہ الصلوٰة والسلام نے قسم کھائی کہ اب سے حضرت زینب کے یہاں کا شہد نہ پیوں گا یا اَب سے اپنی مملوکہ حضرت ماریہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ ہم بستر نہ ہوں گا،یہ دونوں چیزیں اَز قسم معصیت ہی نہیں ، دُوسری اَزواج کو خوش کرنے کی بنا پر یہ عمل کیا گیا تھا جو کہ آپ جیسے اُولوالعزم مقرب کے مقام ِعالی کے مناسب نہ تھا ،اِس لیے اِس پر عتاب کیا گیالہٰذا یہ بات عصمت میں آتی ہی نہیں۔
٭  یہ بات دُوسری ہے کہ بارگاہِ خداوندی کسی اَمر پر گرفت فرمائے ، اُس کو حق ہے کہ صغائر اور خلافِ اَولی پر بھی گرفت کر بیٹھے ، یہ ضروری نہیں کہ معصیت ہی پر گرفت کیا کرے ، لفظ اِنشاء اللہ نہ کہنے پر گرفت کا ہونا بھی اِسی قبیل ِترک ِاَولی ہے، خصوصاً اُس وقت میں جبکہ اِس کے متعلق کوئی حکم نہیں آیا تھا ۔ 
 سردار انبیاء علیہم السلام کا منصب ِاعلیٰ اِس کا مقتضٰی تھا کہ وہ تمام اُمور کو اللہ تعالیٰ پر مفوض فرماتے  مگر آپ  ۖ  بھول گئے ۔ آپ  ۖ کے اِ س نسیان پر عتاب آمیز کلمات اَور  اِمْسَاکْ عَنِ الْوَحْیِ  بطور ِتادیب و اِرشاد عمل میںلائے گئے ، آج بالاتفاق نہ تو سہو اور نسیان گناہ ہے اَور نہ قصدًا ترکِ اِنشاء اللہ معصیت ہے نہ کبیرہ نہ صغیرہ ۔
٭  قبطی کا قتل یقینًا قبل اَعطائے نبوت ہے۔ حضرت موسٰی علیہ السلام کو نبوت مدین سے ہجرت فرمانے پر راستہ میں طور پر عنایت فرمائی گئی اور یہ واقعہ قبطی کے قتل کا حضرت موسٰی علیہ السلام کے مصر سے مدین جانے کا سبب ہے جس کا تقدم اظہر من الشمس ہے ، سورۂ قصص میں اَعطائے حکم اور علم کا اِس سے قبل ذکر کرنا تقدم ِزمانی کا موجب نہیں ہے کَمَا ذَکَرَہ اَرْبَابُ التَّفْسِیْرِ ۔
٭  اگرچہ حضرت ہارون علیہ السلام وزیر اور خلیفہ تھے اور اِن کو نبوت بھی حضرت موسٰی علیہ السلام کی دُعا ہی سے ملی مگر جب نبوت دے دی گئی تو حسب ِقاعدہ کلیہ اَلشَّیْئُ اِذَا ثَبَتَ ثَبَتَ بِلَوَازِمِہ  تمام نبوت کے لوازم کا تسلیم کرناضروری ہے، باز پرس کا حق اُسی درجہ میں تسلیم کیا جا سکتا ہے جس درجہ میں لوازمِ نبوت کا ثبوت رکھا گیا ہو، نیز بڑے بھائی ہونے کا بھی احترام کیا گیا ہو جو کہ  یَاھَارُوْنُ مَامَنَعَکَ اِذْ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 ملفوظات شیخ الاسلام 12 1
4 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 12 3
5 علمی مضامین 15 1
6 بیس رکعت تراویح اَور اُس کے دلائل 15 5
7 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 27 1
8 حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا 27 7
9 وفیات 31 1
10 تربیت ِ اَولاد 34 1
11 زچہ (بچہ کی ماں ) کے غسل میں تاخیر اَور نماز میں کوتاہی : 34 10
12 متعین اَوقات میںزچہ کی تین مرتبہ نہلانے کی رسم 34 10
13 غسل کے وقت عورتوں کا جمع ہونا : 35 10
14 غسل کے وقت دھوم دھام اَور ناچ گانا : 35 10
15 غسل کے وقت ستر اَور پردہ پوشی کی ضرورت 35 10
16 اَچھوانی اَورسٹھورا وغیرہ تقسیم کرنے کو ضروری سمجھنا : 36 10
17 پیدائش کی خبر نائی کے ذریعہ پہنچانے کی رسم : 36 10
18 چند ضروری تنبیہات : 36 10
19 محرم الحرام کی فضیلت 37 1
20 منکراتِ مروجہ کی مذمت 37 1
21 تنبیہ : 38 19
22 قسم اوّل کے منکرات : 39 20
23 قسم دوم کے منکرات : 41 20
24 معاشرتی اِصلاح کے متعلق چند زَرّیں ہدایات 44 1
25 لڑکیوں کی پرورش کرنے او ر اُن پر خرچ کرنے کی فضیلت 44 24
26 لڑکی کی اہمیت : 44 24
27 شادی میں تاخیر نہ کیجیے : 45 24
28 سادگی کے ساتھ بِلا بارات کے شادی کی ترغیب : 46 24
29 منگنی اَور تاریخ میں دعوت کی ضرورت نہیں : 46 24
30 مسجد میں نکاح ہونے کی تحریک چلائو : 46 24
31 بیوی کے حقوق : 47 24
32 ساس بہو کے ساتھ رہنے کا مسئلہ : 48 24
33 اہلیہ کو لے کر علیحدہ رہیے اَو روالدین کی خدمت کیجیے : 49 24
34 بے پردگی کانتیجہ 50 24
35 عورت چاہے تو شوہر اَور پورے گھر کو دیندار بنادے : 50 24
36 گلدستہ ٔ اَحادیث 53 1
37 اِنسان کی تخلیق کے مدارج : 53 36
38 چار رَوز اُندلس میں 56 1
39 اَلْحَمْرَائْ '' : 56 38
40 واپس مالگا روانگی : 59 38
41 مالگا( MALAGA) : 60 38
42 دینی مسائل 61 1
43 لعان کا بیان : 61 42
44 بقیہ : معاشرتی اِصلاح کے متعلق چند زرّیں ہدایات 62 24
46 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter