ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2009 |
اكستان |
|
رسول اللہ ۖ ایک تو سر مبارک پر سینگی لگواتے تھے ھَامَہْ جو بیچ کے حصہ کو کہتے ہیں یہ جگہ گویا بتلائی گئی ہے کہ یہاں سینگی لگوائی جائے۔ اَور دونوں مونڈھوں کے درمیان پیچھے گویا پشت کی جانب اَور یہ فرمایا کرتے تھے کہ جو آدمی یہاں سے خون نکلوادے تو کوئی حرج نہیں ہے اگر کسی بھی چیز کی دَوا نہ کرے آدمی یعنی اِس جگہ سے خون کا اخراج صحت کے لیے بہت مفید ہے اَور اَمراض کو روکنے والا ہے وَلَایَضُرُّہ اَنْ لَّا یَتَدَاوٰی بِشَیْئٍ لِشَیْئٍ ١ کسی بھی چیز کی دوا کے لیے کوئی بھی چیز استعمال نہ کرے دَوا کے لیے کسی بھی مرض کے تو کوئی حرج نہیں ہے۔ رسول اللہ ۖ نے ایک مرتبہ رَان سے بھی اُوپر کے حصّہ پر سینگی لگوائی خون نکلوایا ہے وہاں سے اَور وجہ اُس کی یہ تھی کہ دَرد ہوتا تھا ٹانگ میں تو اُس سے اَفاقہ کے لیے ایسے آقائے نامدار ۖ نے کیا۔ ٢ فرشتوں کی پسند اَور اُس کی وجہ : فرشتوں کو بھی یہ پسندہے فرشتے وہ مخلوق ہیں جو نور سے بنے اَور خون ہے ایسی چیز کہ جو پاک بھی نہیں ہے جب بدن کے اَندر ہے تو پاک ہے اَور جب بدن سے باہر نکلے تو پاک بھی نہیں تو گویا ناپاک ہی ہوا ،اِسی طرح ہر نجاست کا بھی یہی ہے جب تک بدن میں ہے آدمی وضو کرلے پاک کہلائے گا جب وہ نجاست خارج ہوگی تو وہ ناپاک کہلائے گا۔ تو فرشتوں کو یا تو خون سے اُنس نہیں ہے طبیعت کو رغبت نہیں ہے یا یہ ہے کہ علاجًا اِرشاد فرمایا۔ اُمت کو بھی اِس علاج کا کہا گیا ہے : اَور یہ ہے شب ِ معراج کی بات لَیْلَةَ اُسْرِیَ بِہ اَنَّہ لَمْ یَمُرَّ عَلٰی مَلَائٍ مِّنَ الْمَلٰئِکَةِ اِلاَّ اَمَرُوْہُ مُرْاُمَّتَکَ بِالْحِجَامَةِ ٣ جہاں بھی آپ گزرے ہیں فرشتوں میں سے وہاں فرشتوں نے یہی کہا ہے کہ آپ اپنی اُمت کو سینگی لگوانے کا حکم دیجیے گویا یہ سارے مسلمانوں کے لیے ہے، جو اُمت میں مانتا ہو رسول اللہ ۖ کو رسول اَور آپ کی بات مانتا ہو تو اُسے آپ یہی فرمائیے کہ وہ سینگی لگواتا رہے۔ معلوم یہ ہوا کہ اِس اُمت کے بارے میں خاص طور پر یہ حکم ہوا ہے اِس اُمت کے دَور میں ایسے اَمراض شاید پیدا ہونے والے تھے زیادہ تعداد میں جن کا علاج یہ ہے خون نکلواتے رہنا سینگی لگواتے رہنا ۔ اَور ١ مشکوة شریف ص ٣٨٩ ٢ ایضاً ٣ ١یضاً