ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2007 |
اكستان |
|
ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی ( مرتب : حضرت مولانا ابوالحسن صاحب بارہ بنکوی ) معارف و حقائق : ٭ ہر ایک کا معاملہ عالم ُالقلوب والنیات کے یہاں حسب ِنیت ہوگا۔ ٭ ایامِ بلوغ کے بعد سے جو نمازیں قضاہوئی ہیں اور جو نمازیں فاسد پڑھی گئی ہیں اُن کا اَندازہ کیجئے اور زائد سے زائد مقدار اِعتبار کرکے پڑھیے۔ نیت کی صورت یہ ہے کہ کہا جائے کہ قضا واجب ہونے والی ظہروں میں کی آخری ظہر پڑھتا ہوں،اِسی طرح عصر میں کہاجائے کہ جتنی عصر کی نمازیں مجھ پر بطورِ قضا واجب ہیں اُن کی آخری عصر پڑھتا ہوں اور اِسی طرح مغرب عشاء وتر ،فجر میں کہا جائے اور دُوسری صورت یہ ہے کہ بجائے آخری کے پہلی کہاجائے ۔ ٭ عبادات سے مقصود تلذذ نہیں ہے اگر اِن میں لذت ہوتی تو تکلیف ہی اُٹھ جاتی ،کیونکہ تکلیف کے معنی ہیں (اِلْزَامُ مَافِیْہِ کُلْفَة) یعنی ایسی چیزلاز م کردی جائے جس میں اِنسان کو تکلیف اور مشقت ہو ۔ ٭ دُعا کی قبولیت کے لیے چندشرائط ہیں : اوّل یہ کہ انسان کا کھانا پینا ،پہننا وغیرہ سب حلال سے ہو،دوم یہ کہ خلوص ِدل سے دُعاکی جائے ،سوم یہ کہ دُعا کی قبولیت کے بارے میںجلد بازی اور استعجال سے کام نہ لیا جائے ،چہارم یہ کہ دُعا میں یقین اور عزم ِقوی سے کا م لیا جائے ،پانچویں یہ کہ قبولیتِ اَمکنہ قبولیتِ احوال کا لحاظ کیا جائے ،چھٹے یہ کہ دُعا سے پہلے اللہ تعالیٰ کی حمد وثناء کی جائے اور جناب رسول اللہ ۖ پر درُود شریف پڑھا جائے اور دُعا باربار کی جائے،آنحضرت ۖ کم سے کم تین مرتبہ عموماً دُعا کے الفاظ