ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2007 |
اكستان |
|
دے تو ادائیگی نہ ہو گی اورسیّدوں کوبھی صدقہ فطر دینا جائز نہیں۔ فائدہ : بہت سے لوگ پیشہ ور مانگنے والوں کے ظاہری پھٹے پرانے کپڑے دیکھ کر یا کسی عورت کو بیوہ پاکر زکٰوة اور صدقہ فطر دیتے ہیں حالانکہ بعض مرتبہ بیوہ عورت کے پاس بقدر نصاب زیور ہوتا ہے اِسی طرح روزانہ کے مانگنے والوں کے پاس اچھی خاصی مالیت ہوتی ہے ایسے لوگوں کودینے سے ادائیگی نہ ہو گی۔ زکٰوة اور صدقہ فطر کی رقم خوب سوچ سمجھ کر دینا لازم ہے۔ رشتہ داروں کو دینے سے دوہرا ثواب ہوتا ہے : جن رشتہ داروں کو زکٰوة اورصدقہ فطر دینا جائز ہے اُن کو دینے سے دوہرا ثواب ہوتا ہے کیونکہ اِس میں صلۂ رحمی بھی ہوجاتی ہے۔ نوکروں کو صدقہ دینا : اپنے نوکروں کو بھی زکٰوةاورصدقہ فطر دے سکتے ہیں مگر اُن کی تنخواہ میں لگانا دُرست نہیں۔ بالغ عورت اگر صاحب ِنصاب ہو : اگر بالغ عورت اِس قابل ہے کہ اُس کو صدقہ فطر دیا جا سکے تو اُسے دے سکتے ہیں اگرچہ اُس کے میکہ والے مالدار ہوں۔ قارئین انوارِمدینہ کی خدمت میں اپیل ماہنامہ انوارِ مدینہ کے ممبر حضرات جن کو مستقل طورپر رسالہ اِرسال کیا جارہا ہے لیکن عرصہ سے اُن کے واجبات موصول نہیں ہوئے اُن کی خدمت میں گزارش ہے کہ انوارِ مدینہ ایک دینی رسالہ ہے جو ایک دینی ادارہ سے وابستہ ہے اس کا فائدہ طرفین کا فائدہ ہے اور اس کا نقصان طرفین کا نقصان ہے اس لیے آپ سے گزارش ہے کہ اِس رسالہ کی سرپرستی فرماتے ہوئے اپنا چندہ بھی اِرسال فرمادیں اوردیگر احباب کوبھی اس کی خریداری کی طرف متوجہ فرمائیں تاکہ جہاں اس سے ادارہ کو فائدہ ہو وہاں آپ کے لیے بھی صدقہ جاریہ بن سکے۔(ادارہ)