ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2007 |
اكستان |
|
کھانا بھیجنے والوں کو اُن برتنوں کا استعمال ناگوار ہوتا ہے اور جب کھانا ایسا ہو کہ برتن بدلنے سے خراب ہوجاتا ہو یا اُس کا لطف جاتا رہے تو ہاں دلالةً (مالک کی طرف سے) اُسی برتن میں کھانے کی اجازت ہوتی ہے۔ بس فقہاء کے کلام کا خلاصہ یہ ہوا کہ قرائن (اَنداز) سے جہاں اجازت ہو تو جائز ہے اور اگر قرائن (اَنداز) سے اجازت نہ ہو تو جائز نہیں۔ (التبلیغ احکام المال ص ٥ /١٣٩) دُوسرے کی مِلک میں بلا اجازت تصرف کرنے (استعمال کرنے) سے آدمی گنہگار ہوتا ہے۔ اگر وہ چیز ضائع ہوجائے تو ضامن ہوتا ہے (یعنی اُس کا تاوان دینا لازم ہوتا ہے)۔ (التبلیغ ص ٧/٤٢ کساء النسائ) قرض لے کر نہ دینا : ایک خرابی یہ ہے کہ قرض لے کر اَدا نہیں کرتیں، قرض اَدا کرنے کی بالکل عادت ہی نہیں اِس لیے اِن کا اعتبار نہیں رہا۔ اَب حالت یہ ہوگئی ہے کہ ہر ایک سے قرض مانگتی ہیں اور کوئی دیتا نہیں حالانکہ قرض دینے کا بڑا ثواب ہے چنانچہ حدیث میں ہے حضور ۖ فرماتے ہیں کہ میں نے جنت کے دروازہ پر لکھا دیکھا کہ صدقہ دینے سے دس نیکیاں ملتی ہیں اور قرض دینے سے اَٹھارہ۔ آپ نے جبرئیل علیہ السلام سے وجہ پوچھی تو اُنہوں نے فرمایا کہ قرض وہی مانگتا ہے جسے سخت ضرورت ہوتی ہے کیونکہ اُسے پھر واپس کرنا پڑتا ہے بخلاف صدقہ کے۔ تو قرض دینے کا یا اُدھار کوئی چیز دینے کا اِتنا بڑا ثواب ہے مگر جب کوئی لے کر اَدا ہی نہ کرے پھر کیوں دے۔ حالت یہ ہوگئی ہے کہ قرض دے کر وصول نہیں ہوتا حتّٰی کہ قرض دار سامنے آنا تک چھوڑدیتے ہیں اور بعض لوگ کوئی سامان خرید کر ایک دو رُوپیہ اُدھار کرکے پھر دینے کا نام نہیں لیتے اور معمولی رقم ایک دو رُوپیہ ہونے کی وجہ سے دینے کی ضرورت ہی نہیں سمجھتے اور وصول کرنیوالے کو مانگتے بھی شرم معلوم ہوتی ہے لیکن قیامت کا معاملہ بہت نازک ہے تین پیسے بھی جس کے ذمّہ رہ جائیں گے اُس کی سات سو مقبول نمازیں چھین کر حق والے کو دِلوادی جائیں گے۔ یہ کس قدر خوف کی بات ہے ساری عمر نماز پڑھی اور قیامت میں چھین لی گئی یہ نتیجہ ہوگا کہ آخرت بھی برباد اور کی کرائی عبادت بھی اپنے پاس نہ رہی۔ (التبلیغ کساء النساء ص ٧ /٤٢) بعض دین دار عورتوں کی کوتاہی : ریل کے سفر میں اکثر عورتیں اور بعض مرد بھی اِس قدر سامان لے جاتے ہیں جو حد اجازت (یعنی