ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2007 |
اكستان |
|
حرف ٓغاز نحمدہ ونصلی علٰی رسولہ الکریم اما بعد ! حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں نے (لوگوں کی شکل میں) ایسی مخلوق پیدا کرررکھی ہے کہ اُن کی زبانیں شکر سے بھی زیادہ میٹھی ہیں اور اُن کے دل ایلوے سے زیادہ کڑوے ہیں پس مجھے اپنی ذات کی قسم ہے اُن پر ایسے فتنے نازل کروں گا کہ بڑے بُردبار بھی حیران و پریشان رہ جائیں گے پس یہ لوگ میرے بارے میں غلط فہمی میں مبتلاء ہوکر میری ڈھیل سے ناجائز فائدہ اُٹھارہے ہیں یا جانتے بوجھتے میرے سامنے ڈھٹائی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ (مشکوٰة شریف ص ٤٥٥) حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ اِرشاد فرماتے ہیں کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ آخر زمانہ میں ایسے لوگ ہوں گے کہ اُوپر سے وہ بھائی بھائی ہوں گے اَندر سے ایک دُوسرے کے دُشمن ہوں گے عرض کیا گیا کہ یارسول اللہ ایسا کیوں ہوگا فرمایا اِس لیے کہ (خود غرضی کی بنیاد پر) کسی سے طمع (لالچ و دوستی) رکھیں گے اور (اِسی بنیاد پر) کسی سے نفرت (و عداوت) رکھیں گے۔ (مشکوٰة شریف ص ٤٥٥)