ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2007 |
اكستان |
|
روٹشیلڈ خاندان کے دولت مندوں کے ساتھ اپنا کردار اَدا کیا اور پھر جب ١٩٣٣ء میں ہٹلر کے ہاتھ میں باگ ڈور آئی تو اِسی سوسائٹی کے اَرکان نے ہٹلر کے خلاف جنگ کا بگل بجایا اور دُوسری عالمی جنگ میں دُنیا کو جھونک دیا جس میں پوری دُنیا نے نقصان اُٹھایا اور یہودیوں نے صرف فائدہ اُٹھایا۔ جہاں تک ہمارے وطن فلسطین کا تعلق ہے تو یہی سوسائٹی ہے جو وہاں ١٨٦٥ء سے شر و فساد کے بیج بوتی ری ١٨٨٨ء میں اِسی نے فلسطین میں سب سے پہلا ماسونی لاج قائم کیا پھر فلسطین میں بعض چھوٹی کالونیاں بسائیں جو یہودیوں کے قومی وطن کی بنیاد بن گئیں۔ فلسطین میں اِس سوسائٹی سے تعلق رکھنے والی نمایاں شخصیات میں ''ناحوم سوکالاف'' ''ڈزن کوٹ'' ''ہاییم نخمان'' ''ڈیوڈیلین'' ''مائربرلین'' ''حائیم وایزمین'' ''گاڈ فرامکین'' ہیں۔ یہ سوسائٹی ایک زبردست اور سرکش عالمی یہودی طاقت کا مرکز ہے جو برطانیہ، امریکا اور یورپ کی حکومتوں کی تقدیر کی مالک ہے۔ یہ جاننا کافی ہوگا کہ اِس سوسائٹی کا صدر ''فلپ کلوزنگ'' Phillip Klulznisk امریکی صدر آیزن ہاور کے زمانے میں اَقوام متحدہ میں امریکی وفد کا صدر تھا۔ امریکا کے صدور کوئی موقع یہودی تقریبات کا اِس سوسائٹی ''بنائی برت'' کے کارناموں کے تذکرہ اور تعریف کے بغیر گزرنے نہیں دیتے۔ ہم اِس تقریر کو بھی نہیں بھول سکتے جو ''مسٹرڈالس'' نے اُس جلسہ میں کی تھی جس کا اِنعقاد ٨ مئی ١٩٥٦ء میں سوسائٹی کے گریٹ لاج نے کرایا تھا، اُس نے کہا تھا : ''مغربی تمدن اپنی بنیاد و اَساس میں انسان کے رُوحانی مزاج کے یہودی عقیدہ پر قائم ہے اِس لیے مغربی ممالک پر لازم ہے کہ وہ پورے عزم و حزم کے ساتھ اِس تمدن کے دفاع کے لیے کوشش کریں جس کا قلعہ اسرائیل ہے۔'' یہ ہے خطرناک سازش جس نے ڈالس اور دیگر مغربی قائدین کو اِس حد تک اَندھا کردیا ہے کہ وہ یہودی محرف مذہب کو مغربی تمدن کی بنیاد سمجھ رہے ہیں جو فی الحقیقت مشرق و مغرب کے لیے ایک مہلک کینسر ہے۔ فریب خوردہ پروٹسٹنٹ، توراة کی خرافات میں کھوکر مسلۂ فلسطین کو یہودیوں کی عینک سے دیکھتے ہیں اور عالمی سیاست کو ایک آزمائش میں ڈال کر خود اپنے ممالک کے لیے مصیبتیں اور ہلاکتیں خریدتے ہیں۔ کتنے تاریک و بے نور ہیں یہ دل و دماغ!! (جاری ہے)