ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2007 |
اكستان |
|
(٦٥) قَدِمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ مِنْ سَفَرٍ فَدَخَلَ عَلٰی فَاطِمَةَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا فَرَاٰی عَلٰی بَابِ مَنْزِلِھَا سِتْرًا وَفِیْ یَدَیْھَا قُلْبَیْنِ مِنْ فِضَّةٍ فَرَجَعَ فَدَخَلَ عَلَیْھَا اَبُوْرَافِعٍ وَھِیَ تَبْکِیْ فَاَخْبَرَتْہُ بِرُجُوْعِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ۖ فَسَأَلَہ اَبُوْرَافِعٍ فَقَالَ مِنْ اَجْلِ السِّتْرِ وَالسِّوَارَیْنِ فَاَرْسَلَتْ بِھِمَا بِلَالًا اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ۖ وَقَالَتْ قَدْ تَصَدَّقْتُ بِھِمَا فَضَعْھُمَا حَیْثُ تَرٰی فَقَالَ اِذْھَبْ فَبِعْہُ وَادْفَعْہُ اِلٰی اَھْلِ الصُّفَّةِ فَبَاعَ الْقُلْبَیْنِ بِدِرْھَمَیْنِ وَنِصْفٍ وَتَصَدَّقَ بِھِمَا عَلَیْھِمْ فَدَخَلَ عَلَیْھَا ۖ فَقَالَ بِاَبِیْ اَنْتَ قَدْ اَحْسَنْتِ (احیاء العلوم) وَلَمْ اَرَ ھٰذَا الْحَدِیْثَ بِھٰذَا اللَّفْظِ وَقَدْ جَائَ نَحْوُہ فِی النَّسَائِیِّ کَمَا ذُکِرَ فِیْ بَعْضِ مَوَاضِع ھٰذَا الْکِتَابِ وَلَمْ اَرَہ فِی الْمَوْضُوْعَاتِ اَیْضًا وَاللّٰہُ تَعَالٰی اَعْلَمُ وَصَاحِبُ الْاِحْیَائِ اَوْسَعُ نَظَرًا وَلَمْ یُخْرِجْہُ الْعِرَاقِیُّ وَالزُّبَیْدِیُّ وَالْمَوْضِعُ مَوْضِعُ الْفَضَائِلِ لٰٰکِنْ اِنْ ثَبَتَ۔ حضور سرورِ عالم ۖ سفر سے تشریف لائے پس آئے حضرت فاطمہ کے پاس سو دیکھا اُن کے گھر کے دروازہ پر پردہ (لٹکا ہوا) اور اُن کے دونوں ہاتھوں میں دو کنگن چاندی کے ،تو آپ واپس آئے پھر ابورافع (غلام حضور ۖ کے) حضرت فاطمہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور وہ رورہی تھیں پھر اُنہوں نے ابورافع کو حضور ۖ کے لوٹنے کی خبردی تو اُنہوں نے حضور ۖ سے دریافت کیا (سبب واپسی کا ) سو فرمایا آنحضرت ۖ نے بوجہ پردہ اور کنگنوں کے (واپسی ہوئی اِس لیے کہ یہ چیزیں آپ کو ناپسند ہوئیں چونکہ زُہد اور مقام عالی دینی کے خلاف تھیں جب یہ معلوم ہوگیا) تو بھیج دیا بلال کو دونوں کنگن لے کر حضرت فاطمہ نے حضور ۖ کی خدمت میں اور کہا کہ میں نے اِن دونوں کو صدقہ کردیا پس جہاں آپ کی رائے ہو صرف کیجئے۔ پس فرمایا حضور ۖ نے (بلال سے) جائو اِس کو فروخت کرکے اہل ِ صُفّہ (یہ حضرات طالب علم اور محتاج تھے) کو دے دو، سو فروخت کیا بلال نے دونوں کنگنوں کو بعوض