ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2007 |
اكستان |
|
مطلب یہ ہوا کہ یہ دوستی اور دُشمنی اللہ کے لیے نہ ہوگی بلکہ اپنے ذاتی مفادات اور اَغراضِ فاسدہ کے لیے ہوگی۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ایک حدیث نقل کرتے ہیں جس کا مفہوم ہے کہ رسول اللہ ۖ نے اِرشاد فرمایا ہے جب تم میں سے اچھے لوگ تمہارے امیر ہوں گے اور تمہارے معاشرہ کے مالدار سخی ہوں گے اور تمہارے معاملات باہمی مشورہ سے طے پائیں گے تو زمین پر (زندہ) رہنا زمین کے اندر جانے سے بہتر ہوگا (یعنی موت سے، اِس لیے کہ اچھے کام کرنے کے مواقع زیادہ ہوں گے جس کی وجہ سے آخرت اچھی ہوجائے گی) اور جب معاشرہ کے بدترین لوگ تمہارے امیر ہوں گے اور تمہارے معاشرہ کے مالدار بخیل ہوجائیں گے اور تمہارے (خاندانی اور ملکی) معاملات عورتوں کے سپرد ہوجائیں گے تو زمین کا اندر زمین کے باہر سے بہتر ہوگا یعنی مرجانا زِندہ رہنے سے بہتر ہوگا (کیونکہ بُرائیوں کے مواقع زیادہ ہوجانے کی وجہ سے آخرت برباد ہوجائے گی)۔ (مشکوٰة شریف ص ٤٥٩) حضرت ابن ِ عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ جس قوم میں خیانت پائی جائے گی اللہ تعالیٰ اُس قوم کے دِلوں میں (دُشمن کا) رُعب ڈال دیں گے اور جس قوم میں زنا عام ہوجائے گا اُس میں اموات بکثرت ہوجائیں گی اور جو قوم ناپ تول میں کمی کرے گی اُن کے رزق ِ(حلال) میں اِنقطاع آجائے گا (خیر و برکت چلی جائے گی) اور جو قوم غلط فیصلے کرے گی تو اُس قوم میں قتل و غارتگری عام ہوجائے گی اور جو قوم بدعہدی کرے گی اُس پر دُشمن کا رُعب مسلط کردیا جائے گا۔(مشکوٰة شریف ص ٤٥٩) حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ۖ نے اِرشاد فرمایا کہ عنقریب (کفار اور باطل) قومیں تمہارے خلاف ایک دُوسرے کو ایسے دعوت دیں گے جیسے کھانا کھانے والے دسترخوان پر ایک دُوسرے کو دعوت دیتے ہیں ۔کسی نے کہا کیا اُس دن ہماری (عددی) قلت کی وجہ سے ایسا ہوگا ؟ فرمایا(نہیں) بلکہ تم اُن دنوں بہت بڑی تعداد میں ہوگے لیکن تم سیلاب میں خس و خاشاک کی مانند (کثرت کے باوجود بے وزن) ہوگے اور اللہ تعالیٰ تمہارے دُشمنوں کے دلوں سے تمہارا رُعب نکال دیں گے اور تمہارے دِلوں میں ''وَھَنْ'' ڈال دیں گے۔ کسی صاحب نے پوچھا کہ یا رسول اللہ ۖ ''وَھَنْ'' کیا ہے؟ فرمایا دُنیا کی محبت اور موت سے کراہیت۔ (مشکوٰة شریف ص ٤٥٩)