Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2007

اكستان

20 - 64
٨۔  ٧٨٦  اور  ٧٨٧  کا مسئلہ۔ 
٩۔  آپ کو میری تحریر سے کوئی فائدہ ہورہا ہو۔ 
١۔  سیدنا علی خلیفہ رابع تھے۔ میں نے اِس ضمن میں نبی اکرم  ۖ  کے واضح اِرشادات قلم بند کیے تھے اور آخر میں اِس حدیث کی طرف اِشارہ بھی کیا تھا۔ 
وَعَلِیّ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ قَالَ قِیْلَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ مَنْ نُّؤَمِّرُ بَعْدَکَ قَالَ اِنْ تُؤَمِّرُوْا اَبَابَکْرٍ تَجِدُوْہُ اَمِیْنًا زَاھِدًا فِی الدُّنْیَا رَاغِبًا فِی الْاٰخِرَةِ وَاِنْ تُؤَمِّرُوْا عُمَرَ تَجِدُوْہُ قَوِیًّا اَمِیْنًا لَایَخَافُ فِی اللّٰہِ لَوْمَةَ لَائِم وَاِنْ تُؤَمِّرُوْا عَلِیًّا وَلَااَرَاکُمْ فَاعِلِیْنَ تَجِدُوْہُ ھَادِیًا مَّھْدِیًّا۔ الخ
کیا  وَلَااَرَاکُمْ فَاعِلِیْنَ  پر غور فرمایا ہے۔ نبی علیہ السلام نے نورِ نبوت سے ایک رُبع صدی پہلے ہی دیکھ لیا تھا کہ علی   کو خلیفہ نہیں بنایا جائے گا اور آخر میں ایسا ہوکر رہا کہ صحابۂ کرام میں سے سوائے سیدنا طلحہ  اور سیدنا زبیر کے کسی ایک صحابی نے بھی آپ کی بیعت نہ کی اور اُنہوں نے بھی مالک اَشتر مجوسی کی تلوار کے سایہ میں اور پھر رات کو ہی مدینہ سے مکہ روانہ ہوگئے۔ آپ ہر بات میں اپنی علمیت کا رُعب ڈالتے ہیں اور شاید ہر مخاطب کو آپ جاہل ہی سمجھنے پر تلے ہوئے ہیں۔ نبی اکرم  ۖ  کے فرمودات کی موجودگی میں اور  پھر عملاً جیسا ہوا یعنی کسی ایک صحابی نے بھی سیدنا علی کے ہاتھ پر بیعت نہ کی اور آپ نے مدینہ کی فضا اپنے آپ پر تنگ پاکر کوفہ کو مستقر بنایا۔ ان حقائق کی موجودگی میں طحاوی اور مسامرہ کے اَقوال ویسے ہی ہیں جیسے آج شیعہ ہر اذان میں خَلِیْفَتُہ بِلَا فَصْلٍ کہے جارہے ہیں۔ غالبًا  اَلْخِلَافَةُ بِالْمَدِیْنَةِ وَالْمُلْکُ بِالشَّامِ  بھی آپ کی نظر سے گزری ہو۔ اَب پکارئیے اُن کو جن کے بل پر آپ ہر آدمی کو جاہل سمجھ رہے ہیں کہ حضرت نکالیے کوفہ کہیں سے؟ 
آپ کو اپنی علمیت کا زعم دائیں بائیں نہیں دیکھنے دیتا۔ نبی علیہ السلام کے اِس اِرشاد پر غور کیجیے۔ 
وَعَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ تَدُوْرُ رُحَی الْاِسْلَامِ لِخَمْسٍ وَّثَلاثِیْنَ  اَوْ سِتِّ  وَّثَلاثِےْنَ  اَوْ  سَبْعٍ وَ ثَلاثِےْنَ فَاِنْ یَّھْلِکُوْا فَسَبِیْلُ مَنْ ھَلَکَ وَاِنْ یَّقُمْ لَھُمْ دِیْنُھُمْ یَقُمْ لَھُمْ سَبْعِیْنَ عَامًا قُلْتُ اَمِمَّابَقِیَ اَوْ مِمَّا مَضٰی قَالَ مِمَّامَضٰی ۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف ٓغاز 3 1
4 اچھا اِنسان : 6 54
5 بُرا اِنسان : 7 54
6 اِنسانوں میں اَخلاق کی تقسیم : 7 54
7 کامل مسلمان : 7 54
8 ملفوظات شیخ الاسلام 8 1
9 معارف و حقائق : 8 8
11 حکیم فیض عالم صدیقی کی بے راہ رَوی حضرتِ اقدس اور حکیم فیض عالم صدیقی ١ کے درمیان خط و کتابت 13 1
12 حضرت ِ اقدس کا خط 13 11
13 (٢) مسامرہ میں ہے : 14 11
14 حکیم فیض عالم صدیقی کا خط 19 11
16 عورتوں کے رُوحانی اَمراض 26 1
17 مانگی ہوئی چیز واپس نہ کرنا : 26 16
18 دُوسرے کا سامان برتن وغیرہ واپس نہ کرنا : 26 16
19 شب ِقدر کی دُعائ 26 16
20 قرض لے کر نہ دینا : 28 16
21 بعض دین دار عورتوں کی کوتاہی : 28 16
22 رشتہ داروں سے پردہ میں کوتاہی : 29 16
24 سالانہ اِمتحانی نتائج 30 1
25 صدقۂ فطر کے احکام 35 1
26 صدقہ فطر کس پر واجب ہے : 35 25
27 صدقہ فطر کے فائدے : 35 25
28 کس کی طرف سے صدقہ فطر ادا کیا جائے : 36 25
29 صدقہ فطر میں کیا دیا جائے : 36 25
30 جس نے روزے نہ رکھے ہوں اُس پر بھی صدقہ فطر واجب ہے : 38 25
31 صدقہ فطر میں نقد قیمت یا آٹاوغیرہ : 38 25
32 صدقہ فطر کی ادائیگی میں کچھ تفصیل : 38 25
33 صاحب نصاب کو صدقہ فطر دینا جائز نہیں : 38 25
34 رشتہ داروں کو صدقہ فطر دینے میں تفصیل : 38 25
35 رشتہ داروں کو دینے سے دوہرا ثواب ہوتا ہے : 39 25
36 نوکروں کو صدقہ دینا : 39 25
37 بالغ عورت اگر صاحب ِنصاب ہو : 39 25
38 قارئین انوارِمدینہ کی خدمت میں اپیل 39 1
39 اَللَّطَائِفُ الْاَحْمَدِےَّہ فِی الْمَنَاقِبِ الْفَاطِمِےَّہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 40 1
40 درس ِ حدیث 43 1
41 حسرت 44 1
42 گلدستہ ٔ احادیث 45 1
43 حضور علیہ الصلوٰة والسلام ہر مہینہ تین روزے رکھا کرتے تھے : 45 42
44 وفیات 48 1
45 یہودی خباثتیں 50 1
46 ماسونیت : (FREEMASONRY) 50 45
47 ''آزادی، بھائی چارہ، برابری'' 50 45
48 دینی مسائل 57 1
49 ( بیوی کا مجامعت میں حق ) 57 48
50 نامردی کی بناء پر فسخ ِنکاح کی تفصیل : 58 48
51 علیحدگی حاصل کرنے کا طریقہ کار : 58 48
52 اگر خاوند جماع کا دعوی کرے تو اُس وقت یہ تفصیل ہے : 59 48
53 اَخبار الجامعہ 60 1
54 درس حدیث 6 1
Flag Counter