ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2002 |
اكستان |
|
فیقبض قبضة من النار فیخرج منھا قوما لم یعملوا قط ...ھو لاء عتقاء اللہ الذین ادخلھم اللہ الجنة بغیر عمل عملوہ ولا خیر قدموہ (مسلم ص ١٠٢ ج ١) اللہ تعالی جہنم سے ایک مٹھی بھر کر ایسے جہنمیوں کو اس سے نکالیں گے جنہوںنے کوئی نیک عمل کیا ہی نہیں ہو گا......کہا جائے گاکہ یہ اللہ کے آزاد کردہ لوگ ہیںجن کو اللہ نے جنت میںداخل کیا بغیر کسی عمل کے جو انہوں نے کیا ہو اور بغیر کسی بھلائی کے جو انہوں نے آگے بھیجی ہو۔ آپ سمجھ سکتے ہیں کہ یہ کس category کے لوگ ہوں گے ۔اہل سنت تو یہی سمجھتے رہے کہ یہ لوگ وہ نہیں جن سے کوئی وقتی لغزش ہو گئی بلکہ یہ وہ ہیں جو بے فکری سے منصوبے بنا کر گناہ کرتے رہے ۔ (ج) نظریہ ارتقائ ڈاکٹر اسرار صاحب جدید فلسفہ و سائنس میں ڈاکٹر رفیع الدین صاحب کے فکر کی تقلید میں جس ارتقاء کے قائل ہیں اور اس کو قرآن سے ثابت کرتے ہیں اہل سنت اس کو قرآن و حدیث کے خلاف سمجھتے ہیں ۔ اس نظریہ اور عقیدہ کی رو سے بھی ڈاکٹراسرار صاحب اہل سنت سے خارج ہیں۔ (٢)آپ کا دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح کا عقیدہ رکھنے والا حضرت آدم علیہ السلا م کے سا تھ گستاخی کا مرتکب قرار پائے گا ؟ جواب : ایسا شخص صرف حضرت آدم علیہ السلام کے ساتھ ہی گستا خی کا مرتکب نہیں بلکہ قرآن و حدیث کے ساتھ بھی گستاخی کا مرتکب ہے۔ (الف) ان مثل عیسٰی عند اللہ کمثل آدم خلقہ من تراب (اللہ کے نزدیک عیسٰی کی مثال ایسی ہے جیسے آدم کی مثال پیداکیا ان کو مٹی سے) اس کے بارے میں علامہ رازی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : '' مفسرین کا اس پر اجماع ہے کہ یہ آیت نجران کے وفد کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے کے وقت نازل ہوئی ۔ ان کے شبہات میںسے ایک شبہ یہ تھا کہ انہوں نے کہا اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم )جب آپ تسلیم کرتے ہیںکہ حضرت عیسٰی علیہ السلام کے بشری والد نہ تھے تو لازم آیا کہ ان کے والد اللہ تعالی ہوں تو آپ نے فرمایا کہ آدم علیہ السلام کے نہ باپ تھے نہ ماں ۔ ان کے لیے یہ لازم نہیں ہوا کہ وہ اللہ تعالی کے بیٹے ہوں تو ایسے ہی عیسٰی علیہ السلام کے بارے میں ہے ۔(تفسیر کبیر ) (ب) و بدأخلق الا نسان من طین ثم جعل نسلہ من سلا لة من ماء مھین