ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2002 |
اكستان |
|
حدث اکبر کے احکام : مسئلہ : جب کسی پرغسل فرض ہو اس کو مسجد میں داخل ہونا حرام ہے ۔ ہاں اگر کوئی سخت ضرورت ہو تو جائز ہے مثلًا کسی کے گھر کا دروازہ مسجدمیں ہو اوردوسرا کوئی راستہ اس کے نکلنے کا اس کے علاوہ نہ ہو اور نہ وہاںکے علاوہ کسی دوسری جگہ رہ سکتا ہو تو اس کو تیمم کرکے مسجد میں جانا جائز ہے ۔ یا کسی مسجدمیں پانی کا چشمہ یا کنواں یاحوض ہو اور اس کے علاوہ کہیں پانی نہ ہو تو اس کو تیمم کرکے مسجد میں جانا جائز ہے۔ مسئلہ : اگر کسی کو مسجد میں احتلام ہو جائے تو و ہ تیمم کرکے جلد باہر نکلے ۔ یہ تیمم جائز ہے واجب نہیں اور اگر دشمن یا جانور کے خوف کی وجہ سے جلد نہ نکلے اور وہیں ٹھہرا رہے تو تیمم کرکے ٹھہرے ۔یہ تیمم واجب ہوگا۔ مسئلہ : جنازگاہ اور عیدگاہ اور مدرسہ اورخانقاہ وغیرہ میں جانا جائزہے ۔ مسئلہ :جنبی کے لیے ہاتھ بڑھا کر کوئی چیز مسجد سے لینا جائز ہے ۔ مسئلہ : کسی پر غسل فرض ہو اور پردہ کی جگہ نہیں تو اس میں یہ تفصیل ہے کہ مرد کو مردوں کے سامنے برہنہ ہوکر نہانا واجب ہے ۔اسی طرح عورت کو عورتوں کے سامنے بھی نہانا واجب ہے اورمرد کو عورتوں کے سامنے اور عورت کو مردوں کے سامنے نہانا حرام ہے بلکہ تیمم کرے۔ مسئلہ : جنبی اگر نماز کے وقت تک غسل میں تاخیر کرے تو وہ گنا ہگار نہیں ہوتا البتہ تاخیر کرنا خلاف اولی ہے ۔ مسئلہ : اگر جنبی شخص غسل یا وضو کیے بغیر سوئے یا اپنی بیوی سے دوبارہ جماع کرے تو جائز ہے لیکن وضو کر لینا بہتر ہے۔ مسئلہ : جس پر نہانا واجب ہے اگر وہ نہانے سے پہلے کچھ کھانا پینا چاہے تو پہلے اپنے ہاتھ اور منہ دھو لے اور کلی کر لے تب کھائے پئے اور اگر بے ہاتھ منہ دھوئے کھا پی لے تب بھی کوئی گناہ نہیں ہے۔ مسئلہ : کوئی عورت جنبی ہوئی پھر اس کو حیض آ گیا تو اس کو اختیار ہے کہ جنابت کا غسل ابھی کر لے یا اس کو حیض سے پاک ہونے تک موخر کردے اور حیض سے پاک ہونے پر ایک ہی غسل دونو ںکیسوں کے لیے کافی ہے۔ مسئلہ : غسل کے لیے کم سے کم ایک صاع (ساڑھے تین سیر دو چھٹانک ) پانی اور وضو کے لیے ساڑھے چودہچھٹانک پانی کافی ہوتا ہے ۔ رسول ۖ عام طور پر اتنی مقدار استعما ل فرماتے تھے۔