ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2002 |
اكستان |
|
پڑھی، جامع ترمذی مع شمائل اور شرح معانی الآثار کی جلد او ل حضرت عبدالرحمن کامل پوری رحمہ اللہ سے پڑھی ، صحیح مسلم حضرت مولانا محمد اسعد اللہ رامپوری سے پڑھی ، سنن نسائی اورسنن ابن ما جہ نیز موطا (دونوں روایتوں کے ساتھ )مولانا منظوراحمد سہارنپوری سے پڑھیں،مشکٰوةالمصابیح حضرت قاری سعید احمد اجراروی رحمہ اللہ سے پڑھی تھی۔ اسانیداور اجازت : جامعہ مظاہر العلوم سہارنپور کے مشائخ نے روایت حدیث وتدریس کی اجازت دی ،جن میں سرفہرست شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا صاحب رحمہ اللہ تھے ، اس کے علاوہ حضرت مولانامحمد حیات سنبھلی رحمہ اللہ ( شیخ الحدیث جامعہ حیاةالعلوم )نے بھی اجازت حدیث عنایت فرمائی ، حضرت مولانا محمد اسعد اللہ صاحب رامپور ی سے بھی اجازت حدیث حاصل تھی ان کو حضرت تھانوی رحمہ اللہ سے براہ راست اجازت تھی ۔ فقیہ الملة حضرت مفتی محمد شفیع صاحب دیوبندی رحمہ اللہ نے بھی تحدیث وافتا ء کی اجازت مرحمت فر مائی تھی ،نیز صاحب اعلا ء السنن حضرت مولانا ظفر احمد عثمانی رحمہ اللہ سے بھی اجازت حدیث حاصل تھی ،اورمسندالعصر حضر ت شیخ محمد یاسین بن عیسی الفادانی المکی الشافعی رحمہ اللہ سے بھی اجازتِ تحدیث حاصل تھی ، حضرت والد ماجد رحمہ اللہ نے ان تمام اسانید اور اجازت کو اپنی کتاب ''العناقید الغالیة من الا سانید العالیة''میں جمع فرما دیا ہے،بلکہ کتاب مذکورمیں تمام علمائے دیوبند کی اسانید مع تراجم ذکر کی ہیںجو علم حدیث کا شغف اور ذوق رکھنے والوں کے لیے قیمتی سرمایہ ہیں ،یہ کتاب حضرت مولانا محمد یحییٰ صاحب مدنی دام مجدہم نے مکتبةالشیخ بہادرآباد کراچی سے شائع کی ہے ۔ تدریس : جامعہ مظاہر العلوم سہارنپور سے فراغت کے بعد مختلف مدارس میںپڑھایا ،دہلی میں آٹھ سال قیام فرمایا ، پھر کلکتہ منتقل ہو گئے اور مدرسہ نداء الاسلام اور جامع العلوم میں پڑھاتے رہے ،کلکتہ کے قیام کے دوران اپنی مشہور تصنیف ''زاد الطالبین من کلام رسول رب العالمین ''لکھی ۔ ١٣٨١ھ میں فریضۂ حج کی ادائیگی کے لیے بیت اللہ الحرام کا سفر کیا اور زیار ت حرمین کے بعد واپسی میں مراد آباد تشریف لے گئے جس کا مقصد اپنے استاد محترم حضرت مولانا محمد حیات سنبھلی رحمہ اللہ کی زیارت تھا ،حضرت موصوف کو ابا جان سے بہت محبت تھی جس کی بنا ء پر انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ تم مراد آباد میں ہی ٹھہر جائو او ر ہمارے مدرسہ جامعہ حیات العلوم میں تدریسی خدمات انجام دو ،ابا جان رحمہ اللہ نے استاد محترم کی خواہش کو حکم سمجھ کر قبول فرمایا او رڈھائی سال مذکورہ مدرسہ میں حدیث شریف اور فقہ کی کتابیںپڑھائیں۔