ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2002 |
اكستان |
|
جواب : آپ تو صرف نظریۂ ارتقاء سے متعلق سوچ رہے ہوں گے ڈاکٹر اسرار صاحب تو مزید اور باتوں کی وجہ سے اہل سنت سے خارج ہیں مثلًا : (الف) ڈاکٹر اسرار صا حب کا نظریہ ہے کہ اگر دل میں مثبت طور پر ایمان نہ ہو او رمنفی طور پر کفرنہ ہو بلکہ دل کی حا لت zero value ہو اور یہ شخص اطاعت و اعمال صالحہ کرتا رہے تو یہ حالت اسلام کی ہے اور اس کے اعمال مقبول ہیں۔اس بات کو ڈاکٹر اسرار صاحب نے سورہ حجرات کی آیات قالت الاعراب آمنا...سے اخذ کیا کہ ان کا دعوٰی ہے کہ علامہ ابن تیمیہ نے بھی ایسا ہی کیا ہے ۔ خیر ابن تیمیہ نے تو ایسا کیا ہی نہیں اور یہ ڈاکٹر اسرار صاحب کا اپنا کارنامہ ہے کہ کہ انہوں نے ابن تیمیہ کی بات کو کچھ کاکچھ بنادیالیکن سورہ حجرات سے یہ مضمون اخذکرنا جہاں ڈاکٹر صاحب کی مذموم تفسیربالرائے ہے وہیں یہ ا ہل سنت کے خلاف بھی ہے ۔ قرآن پاک میں ہے ۔ ومن یعمل من الصّٰلحٰت وھو مو من فلا کفران لسعیہ اورجو کوئی نیک عمل کرے اس حال میں کہ وہ مومن ہوتو اس کے عمل کی ناقدری نہیں ہے۔ وھو مومن بطور شرط کے ہے یعنی دل میں ایمان ہو تو عمل ہوںگے ورنہ نہیں۔ اہل سنت کا اتفاق ہے کہ ا یمان و تصدیق کے بغیر اعمال مقبول نہیں ۔ اس وجہ سے ڈاکٹراسرار صاحب کا عقید ہ و نظریہ ہی نہیں بلکہ ووہ خود بھی ا ہل سنت سے خارج ہیں۔ (ب) پھر ڈاکٹر اسرار صاحب کہتے ہیں : ''لیکن اللہ اور اس کے رسول کی یہ اطاعت کلی ہو جزوی نہ ہوالایہ کہ کسی وقت جذبات و ہیجان میں مبتلا ہو کر کوئی لغزش ہو جائے ا ور نہایت پشیمانی کے ساتھ رجوع کرے توبہ کرے تو اور بات ہے ۔اللہ نے اس کی توبہ قبول کرنے کا ذمہ لیا ہے انماالتوبة علی اللہ للذین یعملون السوء بجھا لة ثم یتوبون من قریب۔اس کے مقابلے میں ایک معصیت سوچ سمجھ کرcalculations کرکے مستقل ڈیرہ ڈال کر کی تو ایسا ایک گنا ہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنمی بنانے کے لیے کافی ہے بلی من کسب سیئة واحاطت بہ خطیئتہ '' بیان کیا ہے قانون و شریعت کے علاو ہ دیگرامور مثلًا عقائد کے بارے میں حدیث کی حیثیت کو سرے سے بیان ہی نہیں کیا ۔ کیا ہم یہ سمجھیں کہ ڈاکٹر اسرار صاحب غیر قانونی امو ر میں حدیث کو رہنما نہیں سمجھتے ۔اگر ایسا نہیں ہے تو ڈاکٹر اسرار صاحب کو اس بارے میں واضح بیان دینا چاہیے اور اپنی فکری اساس کو درست کرنا چا ہیے۔