ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2002 |
اكستان |
|
(٣) آپ نے یہ بھی لکھا ہے کہ ''صاحب قصص القرآن مولانا حفظ الرحمن سیوہاروی کی مانند وہ یہ بھی سمجھتا ہے کہ اس معا ملہ میں علم (ارتقا ئ) اور مذہب کے مابین کوئی تضاد نہیںہے ۔''یہاں یہ بھی معذر ت کے ساتھ عرض ہے کہ آپ نے انصاف سے کام نہیں لیا ۔ مو لانا سیو ہاروی نے شروع ہی میں لکھ دیاکہ ارتقاء کا یہ دعوٰی ہے کہ موجود ہ انسا ن اپنی ابتدائی تخلیق و تکوین ہی سے انسان پیدا نہیں ہوا بلکہ کائنات ہست و بود میں اس نے بہت سے مدارج طے کرکے موجودہ انسانی شکل حاصل کی...اور مذہب یہ کہتا ھ ہے کہ خالق کائنات نے انسان اول کو آدم علیہ السلام کی شکل میںہی پیدا کیا ۔ ان کے مابین تضاد کی نفی تو نہیں کی جا سکتی ۔ مولانا سیوہاروی نے تو شائد اس پر تفصیل سے کچھ نہیں لکھا لیکن ہم یہ کہتے ہیں کہ عمل ارتقاء کو جانوروں تک ہی رکھا جائے اور انسان کی علیحدہ اور مستقل تخلیق مانی جائے تو اس طریقے سے علم ( ارتقا ء )اورمذہب کے مابین کوئی تضاد نہ ہو گا ۔ واللہ اعلم۔ نوٹ : کوئی اشکال یا اعتراض ہو تو بشرط انصاف آپ کھل کر کر سکتے ہیں ۔ فقط والسلام عبدالواحد غفرلہ ٢٦ذیقعدہ ١٤٢٢