ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2002 |
اكستان |
|
عبادت اور ادعیہ مأثورہ اور اذکار مسنونہ کی پابندی : مسنون دعائوں کا بہت اہتمام فرماتے تھے ۔ ہر موقع کی مسنون دعائیں اور اذ کار کی تادم آخر پابندی فرمائی ۔ رات کو جن سورتوں کا پڑھنا مسنون ہے ان کو پابندی سے پڑھتے رہتے۔ سورۂ سجدہ ، سورة الملک پڑھے بغیر کبھی نہ سوتے تھے ۔ صبح کو سورہ یٰسین اور مغرب کے بعد سورہ واقعہ کی تلاوت ضرور فرماتے تھے ۔ ان کی زندگی کا ہر لمحہ اطاعت الہی اور اتباع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں گزرتا تھا اور پوری زندگی ہی عبادت سے عبارت تھی ۔ فجر کی نماز پڑھ کر اشراق تک مسنون اذکار اور دعائیں پڑھتے رہتے اور اشراق پڑھ کر ہی جائے نمازسے اُٹھتے تھے ۔اس دوران کسی سے بات نہ کرتے تھے ۔ اس عمل کا ثواب حج و عمرہ کے برابر ہے جو روزانہ حاصل کرتے تھے جمعہ کے دن بہت زیادہ درود شریف پڑھتے تھے، خاص طور پر عصر سے مغرب تک تو مستقل درود شریف کا ورد کرتے تھے۔ شب بیداری : معمول یہ تھا کہ رات بھر علمی کام میں مشغول رہتے تھے ، تصنیف و تالیف اور تدریس کا سلسلہ جاری رہتا تھا۔ رات بھر میں صرف ایک گھنٹہ آرام فرماتے تھے اور نماز فجر کے بعد اشراق پڑھ کر ظہر تک آرام فرماتے تھے ،آنکھ لگنے تک مسلسل ذکر اللہ میں مشغول رہتے تھے۔ اخلاص و للہیت : تصنیف و تالیف اور تمام دینی خدمات میں صرف اور صرف اللہ تعالی کی رضا مقصود رہتی ، کبھی کسی کتاب کے حقوق طبع محفوظ نہیں کیے اورنہ کبھی کسی ناشر سے حق تصنیف لیا ، بلکہ زبان حال سے یوں فرماتے تھے :''ان أجری الا علی اللّٰہ ''ان کی بہت سی کتابیں اتنی مقبول ہوئیں کہ لاکھوں کی تعد اد میں فروخت ہوئیں ۔ ناشر ین نے بہت منافع کمایا لیکن انھوں نے کبھی ان سے کوئی حق تصنیف نہ لیا ۔ حیرت کی انتہا اس وقت ہوئی جب بعض لوگوں نے ان کی کتابیں اپنے نام سے شائع کر دیںتو ذرا بھی ناگواری کا اظہار نہ فرمایابلکہ فرمایا کہ بھائی دین کی اشاعت مقصود ہے ،لوگوں تک اللہ کا دین پہنچانا چاہیے ، میرا نام نہ ہوا تو کیا ہوا ؟بعض لو گو ں نے اپنے نام سے شائع کردی تو اس پر کوئی اعتراض اور مقدمہ نہ فرمایابلکہ کتاب کی اشاعت پر خوشی کا اظہار فرمایا ، اپنا نفس اور اپنی ذات ان کے سامنے تھی ہی نہیں ،وہ تو صرف رضائے خداوندی کے لیے کام کرتے تھے۔ اپنی ہی تصنیفات ناشر ین سے قیمتًا خریدتے تھے ۔ اپنی تفسیر کی کتاب کی رقم خود ادا فرمائی جبکہ ناشرسے کچھ بھی نہ لیا۔