ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2002 |
اكستان |
|
میں میرا کوئی گھر نہیں ،زندگی میں کبھی اکائونٹ کھولنے کی نوبت نہیں آئی ،حضرت مولانا محمد تقی عثمانی صاحب دام مجدہم نے فرمایا کہ''دنیا ان کو چُھو کر بھی نہیں گزری''۔ لباس : لباس ہمیشہ سفید اور سادہ پہنتے تھے ،شلوار سنت کے مطابق آدھی پنڈلیوں تک ہوتی تھی ،ہفتہ میں دو بار کپڑے بدلتے تھے ۔ خوش طبعی : طبیعت میں ہمیشہ بشاشت اور خوش طبعی رہتی تھی ،باغ و بہار طبیعت کے مالک تھے ،غمزدہ آدمی بھی تھوڑی دیر اگرپاس بیٹھ جائے تو اس کا غم کافور ہو جاتا تھا ،مذاق ایسا فرماتے تھے جس سے حاضرین کا دل خوش ہو لیکن خلاف حقیقت یا خلاف شریعت کبھی کو ئی بات نہ فرماتے تھے ۔جب کوئی قریبی تعلق والا کئی دن بعد ملتا تو فرماتے : ''أنت من الغا ئبین مثل ھد ھد سلیمان علیہ السلام''۔ سادگی اور تواضع : طبیعت میں نہایت سادگی اور تواضع تھی۔اپنے لیے کوئی خاص نشست یا بیٹھنے کے لیے خاص جگہ تک مقرر نہ فرمائی تھی ، تواضع اتنی تھی کہ عام آدمی یہ نہ سمجھ سکتا تھا کہ یہ علم کا سمندر ہیں ، غریبوں سے محبت فرماتے اور ان کو خود سے قریب رکھتے،اگر کوئی مالدار بذات خود تعلق اور محبت رکھتا تو اخلاقِ اسلامیہ کے مطابق معاملہ فرماتے تھے ، ہر شخص یہ محسوس کرتا تھا کہ سب سے زیادہ مجھ ہی سے تعلق ہے اور یہ اتباع سنت کی برکت تھی ۔ دینی غیرت : دین کے معاملہ میں کبھی تساہل یا مدا ہنت کو گوارا نہ فرماتے ۔بڑے آدمی کے سامنے کلمہ حق کہنے سے کبھی نہ ہچکچاتے، اگر کوئی منکر اور خلاف شریعت بات دیکھتے تو جلال آ جاتا اور بہت سخت الفاظ میں نہایت غصہ کے ساتھ ٹوکتے اورتنبیہ فرماتے تھے ، اپنی ذات کے لیے کبھی غصہ نہ ہوتے تھے ۔ طہارت و پاکیزگی : طہارت کا خاص اہتمام تھا وضو اور غسل بڑی احتیاط کے ساتھ کرتے تھے، اپنی جائے نماز کی بہت حفاظت کرتے تھے اور استعمال کی ہر چیزمیں اعلی درجہ کی پاکیزگی اختیار فرماتے تھے