عِنْدَ اللهِ، فَقَاتَلَ حَتَّى قُتِلَ فَيَقُولُ لِلْمَلَائِكَةِ: مَا حَمَلَ عَبْدِي هَذَا عَلَى مَا صَنَعَ؟، فَيَقُولُونَ: رَبَّنَا رَجَاءَ مَا عِنْدَكَ، وَشَفَقَةً مِمَّا عِنْدَكَ، فَيَقُولُ: فَإِنِّي أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَعْطَيْتُهُ مَا رَجَا وَأَمَّنْتُهُ مِمَّا خَافَ“دو شخصوں کو دیکھ کر اللہ تعالی خوش ہوتاہے:ایک وہ شخص جو سرد رات میں اپنے بستر اور لحاف سے اٹھکر وضو کرتا ہے ، پھر جب نماز کے لئے کھڑا ہوتا ہے تو اللہ تعالی فرشتوں سے پوچھتا ہے :میرے بندے کو یہ تکلیف برداشت کرنے پر کس چیز نے ابھارا ہے؟ فرشتے جواب دیتے ہیں کہ وہ آپ کی رحمت کا امید وار ہے اور آپ کے عذاب سے ڈرتا ہے ، اللہ تعالی فرماتا ہے کہ تم لوگ گواہ رہو میں نے اسکی امیدیں پوری کردیں اور جس چیز سےخوف کھا رہا ہے اس سے امن دےدیا۔دوسرا وہ شخص جو(مجاہدین کی)کسی جماعت میں ہو اور وہ یہ جان لےکہ (میدانِ جہاد سے)بھاگنے میں اُسے کیا (گناہ)ملے گا اور یہ بھی جان لے کہ اُسے(ڈٹ کر لڑنے میں)اللہ کے حضور کیا ملے گا! پس وہ قتال کرے اور شہید ہوجائےتو اللہ تعالی فرشتوں سے پوچھتا ہے :میرے بندے کو یہ تکلیف برداشت کرنے پر کس چیز نے ابھارا ہے؟ فرشتے جواب دیتے ہیں کہ وہ آپ کی رحمت کا امید وار ہے اور آپ کے عذاب سے ڈرتا ہے ، اللہ تعالی فرماتا ہے کہ تم لوگ گواہ رہو میں نے اسکی امیدیں پوری کردیں اور جس چیز سےخوف کھا رہا ہے اس سے امن دےدیا۔(طبرانی کبیر:8532)