عورت کا فتنہ اور اُس سے بچنے کے اسباب |
ِس کتاب |
|
لباس خرید رہے ہوتے ہیں جن کو پہن کر ایک شریف عورت اپنے کسی محرم کے سامنے نہیں آسکتی جو وہ اجنبیوں اور نامحرموں کے سامنے پہن کر تقریبات وغیرہ میں جارہی ہوتی ہے۔ حضرت معاذسے موقوفاً مروی ہے: مجھے تمہارے اوپر سب سے زیادہ عورت کے فتنہ کا خوف ہے،جبکہ وہ سونے کے کنگنوں سے آراستہ ہوں گی،شام کے نرم و ملائم(مہنگے)کپڑے پہنیں گی پس (اُن مہنگے اور قیمتی زیورات اور ملبوسات کے حصول کیلئے)مالدار کو تھکادیں گی اورمفلس شخص کو اُس چیز کا مکلّف بنادیں گی جس کی وہ استطاعت نہ رکھے گا۔إِنَّ أَخْوَفَ مَا أَتَخَوَّفُ عَلَيْكُمْ فِتْنَةُ النِّسَاءِ إِذَا تَسَوَّرْنَ الذَّهَبَ،وَلَبِسْنَ رَيْطَ الشَّامِ، فَأَتْعَبْنَ الْغَنِيَّ، وَكَلَّفْنَ الْفَقِيرَ مَا لَا يَجِدُ۔(ابن ابی شیبہ:37281) (3)کبھی انسان کے ہوش و حَواس پر عورت کا کچھ اِس طرح تسلّط ہوتا ہے کہ وہ اُس کی دلجوئی کے خاطر اپنے خونی اور قریبی رشتہ داروں سے قطع تعلّق ہوجاتا ہے،حتی کہ بسا اوقات بیوی کیلئے اپنے ماں باپ کو جو اُس کے وجود کا ظاہری سبب ہیں اور جنہوں نے اُس کی پرورش کرکے پال پوس کر بڑا کیا ہے اور جن کے احسانات کو انسان ساری زندگی نہیں چکا سکتا اور جن کو سرکارِ دو عالمﷺنے انسان کیلئے جنّت و دوزخ قرار دیا ہے ،اِنسان ایک عورت کے کہنے پر پسِ پشت ڈال دیتا ہے،اُن کی حق تلفی شروع کردیتا ہے،اُن کے ساتھ ناروا اور ناجائز سلوک کرنے لگ جاتا ہے،اُس کی نگاہ میں بیوی کی فرمائش اور اور خواہش(اگرچہ وہ ناجائز اور حرام ہی کیوں نہ ہو)تو اہمیت کی حامل ہوتی ہےلیکن ماں باپ کا حکم کوئی حیثیت نہیں رکھتا ۔ (4)کبھی انسان عورت کی وجہ سے نیکی و تقویٰ کے راستے پر چلنے اور اللہ اور اُس کے رسول کے حکموں کو پورا کرنے سے محروم ہوجاتا ہے،چنانچہ جہاد پر جانے ،اللہ کے راستے میں نکلنے ،علمِ دین کے حصول کیلئے سفر