عورت کا فتنہ اور اُس سے بچنے کے اسباب |
ِس کتاب |
|
کرنے ،کسی اللہ والے کی صحبت میں وقت لگاکر اپنی اِصلاح کرنے اور دیگر بہت سے شریعت کے کاموں کو بجالانے سے محروم ہوجاتا ہے،جبکہ اِن تمام کاموں میں عورت کی جانب سے رُکاوٹ کھڑی ہو ،اِسی طرح بعض اوقات عورت کی جانب سےشریعت کے صریح اور قطعی احکام پر عمل کرنے میں رُکاوٹ ہوتی ہے ، مثلاً: اُسے اپنے شوہرکا نماز پڑھنا ،پینٹ شرٹ چھوڑ کر شرعی لباس زیب تن کرنا ، ڈاڑھی رکھنا پسند نہیں ہوتا ،وہ اپنے شوہر کو اوپر کی حرام کمائی ترک کرتا ہوا نہیں دیکھ سکتی اور خرچے پورے نہ ہونے سے ڈراتی ہے،بچوں کی فیسوں کی کثرت ،گھر کے خرچوں کی وسعت کا عُذر پیش کرتی ہے اور بیچارا مرد ہوش و حواس سے عاری ہوکرعورت کی وجہ سے شرعی فرائض و واجبات کی ادائیگی اور حرام کاموں کو ترک کرنے سے ساری زندگی محروم ہی رہ جاتا ہے۔ (5)کبھی انسان اپنے بچوں کی صحیح دینی اور اِسلامی تربیت دینا چاہتا ہے ،اُنہیں علومِ دینیہ کے زیور سے آراستہ کرکےایک اچھا مسلمان بنانا چاہتا ہے،قرآن کریم کا حافظ اور عالمِ دین بنانے یا کم از کم دین کے بنیادی و ضروری علم سے روشناس کرانے کا متمنّی اور خواہشمند ہوتا ہے لیکن اُس کے گھر کا ماحول اور بیوی کی جانب سے رُکاوٹ اور مزاحمت اُسے اِس بات کی اِجازت نہیں دیتے کہ وہ اپنے خواب کو شرمندہ تعبیر کرسکے اور اپنے بچوں کو ایک سچا اور حقیقی مسلمان بناسکے،اُس کے سامنے عورت کی شکل میں سب سے بڑی رُکاوٹ کھڑی ہوتی ہےاور وہ عورت کے کہنے میں آکر اپنے فیصلے کو تبدیل کرتا ہے اور یوں اُس کے بچے ساری زندگی دین کی بنیادی اور ضروری تعلیم سے بھی نابلد رہ جاتے ہیں ،اُنہیں طہارت ،نماز،روزہ ،حرام و حلال اور جائز و ناجائزکی پہچان نہیں ہوتی ،وہ انگریزی پڑھنا جان لیتے ہیں لیکن باپ کے مرنے کے بعد اُس