عورت کا فتنہ اور اُس سے بچنے کے اسباب |
ِس کتاب |
|
حضرت ابوہریرہفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا:عورتوں کےچلنے کیلئے راستے کا بیچ کا حصہ نہیں۔(اُنہیں راستوں کے کناروں پر چلنا چاہیئے تاکہ مَردوں سے اختلاط نہ ہو)لَيْسَ لِلنِّسَاءِ وَسَطُ الطَّرِيقِ۔(شعب الایمان:7438) ایک موقع پر آپﷺنے عورتوں کو راستے میں چلتے ہوئے دیکھا کہ مَردوں سے اختلاط ہورہا ہے تو عورتوں سے فرمایا : ”عَلَيْكُنَّ حَافَّاتِ الطَّرِيقِ“تم لوگ راستوں کے کناروں پر چلو۔اُس کے بعد عورتوں کا یہ عالَم ہوگیا تھا کہ عورت دیوار سے اتنا زیادہ لگ کر چلا کرتی تھی کہ اُس کے کپڑے دیوار میں موجود کسی چیز سےاٹک جایا کرتے تھے۔فكَانَتِ الْمَرْأَةُ تَلْصَقُ بِالْجِدَارِ، حَتَّى إِنَّ ثَوْبَهَا لَيَتَعَلَّقُ بِالشَّيْءِ يَكُونُ فِي الْجِدَارِ مِنْ لُزُومِهَا بِهِ۔(شعب الایمان:7437) اِس سے عہدِ نبوی کی عورتوں کی شرم و حیاء ،پردہ کا حد درجہ اہتمام ،مَردوں کے اختلاط سے پرہیز اور اللہ اور اُس کے رسول کی کامل درجہ اطاعت کا کسی حد تک اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔اللہ ہمارے زمانے کی عورتوں کو بھی یہ صفات اپنانے کی توفیق عطاء فرمائے ۔(آمین)دوسرا سدِّ باب : بدنظری کی مُمانعت: فتنہ ِ نساء کے سدِّ باب کیلئے شریعت نے دوسرا حکم ”نظر کی حفاظت“ کا دیاہے ،تاکہ اگر معاشرے میں کوئی عورت پردہ کے حکم سے اِنحراف کرے اور اپنی زینت کو لوگوں کے سامنے ظاہر کرے تب بھی مَردوں کو ہر گز اِس بات کی اِجازت نہیں کہ وہ اُس کی جانب نظر اُٹھاکر بھی دیکھیں ، اور اگر اچانک سے بغیر اِرادے کے نظر پڑ بھی جائے تو فوراً اُسے ہٹا لیا جائے ،اِس تعلیم پر عمل پیرا ہو کر عورتوں کےفتنہ سے بآسانی بچا